بھارت: تعلیمی اداروں میں رامائن و مہابھارت پڑھانے کا فیصلہ

466

ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت اپنے تعلیمی اداروں میں رامائن و مہا-بھارت کو لازمی قرار دے رہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق طلبا کی بہترین کردار سازی کے لئے ریاستی حکومت تعلیمی اداروں میں جہاں ہندو مذہب کے خداؤں کے پڑھنے کو لازمی قرار دے رہی ہے وہیں دوسری پارٹیوں اور مسلم رہنما اس کی شدید مخالفت کررہے ہیں۔

 کانگریس نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے سناتن دھرم کی توہین قرار دیا ہے۔

مدھیہ پردیش حکومت نے نئے تعلیمی سال سے تعلیمی اداروں میں مذہبی اور اخلاقی تعلیم کے باب میں رامائن اور مہا بھارت کے ساتھ  بھگوان شری کرشن ، بھگوان رام اور ہنومان کی سوانح کو پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد طلبا کی بہترین کردار سازی کرنا ہے۔ اور اس میں حکومت نے مسلمانوں اور ہندوؤں کی کوئی تفریق نہیں رکھی ہے جس کے باعث مسلمانوں کا مذہبی اقدار اور اس کی آزادی کو خطرہ ہے۔

دوسری جانب مدھیہ پردیش جمعیت علما نے بھی مذہبی اور اخلاقی تعلیم کے نصاب میں اس تبدیلی کی شدید مخالفت کی ہے۔ مدپیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ حکومت اگر اخلاقی اور مذہبی تعلیم کو لازمی سمجھتی ہے تو پھر ہندو مِذہب کے ساتھ ساتھ ،اسلامی ،بدھمت، جین ،سکھ اور عیسائی مذہب کی اعلی تعلیم کو بھی نصاب میں لازمی قرار دینا چاہیے۔