امریکا نے سعودی عرب سے دفاعی نظام ہٹا لیا

494

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے سعودی عرب میں تعینات اپنا انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام اور پیٹریاٹ بیٹریاں واپس بلوا لی ہیں۔ ریاض سے جنوب مشرق میں 70میل دور واقع شہزادہ سلطان ائر بیس میں 2019ء سے ہزاروں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ اسی فوجی اڈے پر یہ نظام نصب تھا۔ امریکا نے یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا ہے، جب سعودی عرب کو یمن میں فعال حوثی باغیوں کی طرف سے راکٹ حملوں کا خطرہ بدستور لاحق ہے۔ اس پیش رفت کو مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی عسکری حکمت عملی میں تبدیلی کا پیش خیمہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے ہفتے کے روز یمن سے چھوڑا گیاایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کا بارود سے لدا ایک اورڈرون مارگرایا ہے۔حوثیوں نے اس ڈرون سے سعودی عرب کے جنوبی شہر خمیس مشیط کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ عرب اتحاد نے ایک بیان میں حوثیوں کے نئے ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم حوثیوں کے اس طرح کے معاندانہ حملوں سے شہریوں اور شہری اہداف کو بچانے کے لیے آپریشنل اقدامات کررہے ہیں۔ حوثی ملیشیا نے حالیہ مہینوں میں یمن کے شمال سے سعودی عرب کے جنوبی شہروں اور علاقوں کی جانب بارود سے لدے کئی ڈرون بھیجے ہیں اور میزائل داغے ہیں۔عرب اتحاد ان ڈرون حملوں کے بروقت تدارک اور ان سے شہریوں اور شہری ڈھانچے کو بچانے کے لیے دفاعی اقدامات کررہا ہے۔ عرب اتحاد کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا اور اس کی پشت پناہ قوتوں نے شہریوں اور شہری اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے جرائم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ دہشت گردی کی یہ کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قانون کی ننگی خلاف ورزی اورانسانی اقدار کے صریحاً منافی ہیں اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔