افغانستان میں معاشی بحران کسی کے حق میں نہیں ،شاہ محمود

202

اسلام آباد (نمائندہ جسارت/مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی نئی حقیقت کو تسلیم کرے اور امن و استحکام کے لیے اس کے ساتھ رابطے میں رہے،افغان معاشی بحران کسی کے حق میں نہیں۔ دفتر خارجہ میں ہسپانوی ہم منصب جوزمینوئل البرس سے وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسپین کے وزیر خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔پاکستان اور اسپین کے مقاصد یکساں ہیں اور دونوں ممالک امن کے خواہاں ہیں، افغانستان میں پائیدار امن خطے کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کو انسانی بحران کی صورتحال سے بچانا ہوگا، عالمی برادری وہاں سامنے آنے والی نئی حقیقت کو تسلیم کرے اور اس کی بدلتی صورتحال اور استحکام میں اپنا کردار ادا کرے۔ میرے خیال میں آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ بین الاقوامی تنہائی کے برعکس بین الاقوامی بات چیت ہے کیونکہ بین الاقوامی تنہائی کے ناپسندیدہ نتائج نکلیں گے جو افغانستان کے علاوہ خطے اور دنیا کے لیے کسی طور پر فائدہ مند نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک نیا نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے اور اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ دھمکی، دباؤ اور جبر نے کام نہیں کیا۔ عالمی برادری اور عالمی ادارے افغانستان کے لیے مختص فنڈز بحال کریں، پاکستان بھی عالمی برادری کے ساتھ مل کر اپنی ذمے داریاں ادا کرتا رہے گا۔انہوں نے جنیوا میں شیڈول کانفرنس کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہوگا کہ عالمی برادری کیسے افغانستان میں انسانی بحران کو ٹالنے اور افغانیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ہم زمینی اور فضائی راستوں سے اس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور عالمی برادری کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر اسپین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسپین، پاکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات کا فروغ چاہتا ہے۔افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم بھی افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہاں انسانی امداد پہنچے اور اْمید ہے کہ شرائط پوری ہونے پر ایسا ممکن ہوگا’۔جوز مینوئل البرس نے کہا کہ اسپین 20 برس سے افغان عوام کے قریب رہا ہے اور انہیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کام کرنے والے افغان شہری اگر ملک چھوڑنا چاہتے ہیں تو پرامن طور پر اسپین آجائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور علاقائی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان عوام کے مستقبل قریب کے لیے کام کر رہے ہیں۔