چینی صدر کا دورہ تبت میں بھارت کو سخت پیغام

300
تبت: چینی صدر شی جن پنگ مقامی آبادی سے ملاقات اور خطاب کررہے ہیں

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ نے خود مختار علاقے تبت کا 2روزہ دورہ مکمل کر لیا، جس کا مقصد اس علاقے کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔چینی صدر بدھ کے روز کو نینگ چی شہر کے ہوائی اڈے پر پہنچے تھے،جہاں عوام نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ اس دورے میں شی جن پنگ کے ساتھ ملٹری کمیشن کے نائب سربراہ اور پیپلز لبریشن آرمی کے ایک سینئر جنرل بھی تھے۔ اس دورے کے دوران چینی صدر تبت کے اہم اور ثقافتی مرکز لہاسابھی گئے،جو کبھی جلاوطن تبتی رہنما دلائی لامہ کا آبائی ٹھکانا تھا۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے بھارت میں پناہ حاصل کرنے والے تبتی رہنما دلائی لامہ کے حوالے سے دوٹوک پیغام میں کہا کہ نئی دہلی حکومت بیجنگ کو مطلوب رہنما کی حمایت سے دستبردار ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت خطے میں مداخلت کرنا بند کرے۔ واضح رہے کہ شی جن پنگ نے بطور صدر پہلی بار تبتی علاقے کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے منصب صدارت 15نومبر 2012 کو سنبھالا تھا۔ وہ تبت کا دورہ پہلے بھی 2 بار کر چکے ہیں، لیکن اس وقت وہ ملک کے صدر نہیں تھے۔ پہلی بار وہ تبت کے دورے پر 1998 ء میں گئے تھے اور اس وقت وہ فوجیان صوبے میں کمیونسٹ پارٹی کے صوبائی سربراہ تھے۔ دوسری بار وہ 2011 ء میں اس علاقے کے دورے پر گئے تھے اور تب وہ ملک کے نائب صدر تھے۔ چین نے تبت پر اپنی جغرافیائی حاکمیت کا دعویٰ کرت ہوئے 1950 ء میں فوج کشی کی تھی۔ بعد میں اس علاقے کے کچھ حصے خود مختار قرار دیے گئے اور بقیہ کو مرکزی سرزمین میں ضم کر دیا گیا تھا۔ 1950 ء سے لے کر 1959ء تک دلائی لامہ تبتی شہر لہاسہ ہی میں رہے اور اب وہ بھارت میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دلائی لامہ کو بیجنگ حکومت ایک خطرناک علاحدگی پسند رہنما قرار دیتی ہے۔ تبت بھارت کی سرحد پر ہے اور یہ بہت اہمیت کا مقام ہے۔ تبت کے حوالے سے بھارت اور چین کے مابین سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔