شام میں فوجی اڈے پر حملے ، امریکا کا ماننے سے انکار

223

 

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے مشرقی صوبے دیرالزور میں امریکا کے ایک بڑے فوجی اڈے پر راکٹوں سے حملے کیے گئے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ حملے ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں نے کیے۔ شام میں اسدی ذرائع ابلاغ، شامی مبصر برائے انسانی حقوق اور امریکی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ مشرقی شام میں اتوارکو رات گئے امریکی فوجیوں کی ایک رہایش گاہ پر قریبی علاقوں سے حملے کیے گئے، جب کہ امریکی فوج نے اس طرح کے کسی حملے کی تردید کی ہے۔ شام میں امریکی فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروٹو نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ آج شام میں امریکی فوج پر راکٹوں سے حملے کیے گئے۔ اس سے قبل اتوار کے روز امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا نے کہا تھا کہ شام کے مشرقی صوبے دیر الزور میں العمر آئل فیلڈ پر 2 راکٹ داغے گئے،تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ راکٹ کہاں سے داغے گئے تھے۔ شامی مبصر نے بتایا کہ یہ راکٹ دیر الزور صوبے کے علاقے میادین سے داغے گئے تھے، جس پر ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کا کنٹرول ہے۔ اسدی خبر رساں ادارے ایس اے این اے نے بھی العمرآئل فیلڈ پر 2 راکٹ داغے جانے کی اطلاع دی۔ ایک ایرانی حمایت یافتہ خبر رساں ایجنسی اے بی این اے نے کہا ہے کہ شام میں امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر راکٹ حملوں کے بعد زبردست دھماکے ہوئے۔ العمر آئل فیلڈ پر ہونے والے ان راکٹ حملوں سے صرف 6 روز قبل ہی مشرقی شام میں امریکی فوج پر اسی طرح کے حملے کیے گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے کے حملہ سے ایک دن قبل ہی امریکی فضائیہ کے طیاروں نے شام اور عراق کی سرحد کے قریب فضائی حملے کیے تھے۔ پینٹاگون کا کہنا تھا کہ سرحد کے قریب ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں سے مبینہ طور پر ایرانی حمایت یافتہ جنگجو عراق میں ڈرون حملے کرتے ہیں۔