فلسطین : گرفتار صحافی کی ہلاکت پر پر تشدد مظاہرے

320
مقبوضہ بیت المقدس: صحافی کی شہادت کے خلاف احتجاج میں عباس ملیشیا مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطین میں عباس حکومت کی حراست میں موجود صحافی کی ہلاکت پر شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ خبررساں ادارو ں کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے اہل کاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد انسانی حقوق کا ایک سرگرم فلسطینی صحافی کارکن ہلاک ہو گیا۔ حکومت کے ناقد اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم نزار بنات کو غرب اردن کے جنوبی علاقے عبرون میں جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ادھر نزار بنات کے خاندان نے فلسطینی اتھارٹی کے اہل کاروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ بنات لکڑی کے ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے پیٹا گیا۔ اس کے سر اور جسم پر ضربوں کے نشانات سامنے آنے پر فلسطینیوں میں اشتعال پیدا ہوگیا اور رملہ اتھارٹی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ اس دوران پولیس نے ان پر آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا،جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔ نزار بنات فیس بک پر اپنی پوسٹوں میں فلسطینی اتھارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔ اس کے علاوہ بہت سی وڈیوز میں نزار بنات نے فلسطینی اتھارٹی کی بدعنوانیوں کی مذمت کی تھی۔ مقتول مئی میں ہونے والے فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے الیکشن کے لیے امیدوار بھی تھا، جنہیں صدر محمود عباس نے ملتوی کر دیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ نزار بنات کی موت کی تحقیقات شرو ع کردی گئی ہے، تاہم سیکورٹی فورسز اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی بھی عباس ملیشیا نے نزار بنات کے گھر پر چھاپامارا تھا، جس پر یورپی یونین نے سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یورپی یونین نے اس واقعے کو سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے محافظوں پر ظلم قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔ نومبر 2020 ء میں یورپی یونین نے اس حوالے سے باقاعدہ شکایات بھی کی تھیں۔