ملکی معیشت، اعلانات اور خواہشات سے ترقی نہیں کرتی ،میاں زاہد حسین

232

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ تیس سال سے پاکستان کی شرح نمو جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں 1.8 فیصد کم رہی ہے جسے اب بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شرح نمو بڑھانے میں کاروباری برادری کا کردار انتہائی اہم ہے اور اگر اس کو مناسب صنعتی و تجارتی ماحول فراہم نہ کیا گیا تو ہماری شرح نمو اور ٹیکس بیس کبھی نہیں بڑھے گی اور 5800 ارب روپے ٹیکس کا حصول بھی ممکن نہی ہو گا، جس سے عوام کے مصائب اور حکومت کی مالی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ میں صنعت زراعت اور ایس ایم ایز کو توجہ دی گئی ہے اور دستاویز بندی پر بھی فوکس کیا گیا ہے مگر بعض فیصلوں پر کاروباری برادری میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے جسے حل کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو میں مزید اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسے پانچ فیصد تک پہنچانے کے لیے تقریباً پینسٹھ ارب ڈالر کی درآمدات کرنا ہوں گی جبکہ برآمدات ستائیس ارب اور ترسیلات 30 ارب ڈالرتک رہنے کا اندازہ ہے جس سے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 8 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔