رام مندر فنڈ میں کرپشن ، بھارت میں سیاسی کھیل شروع

210

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد اس کی جگہ رام مندر کی تعمیر سے قبل ہی سیاسی کھیل شروع ہوگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق رام مندر کے لیے زمین کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کو اب تک ہندوؤں کا سب سے بڑا مذہبی گھپلا قرار دیا جارہا ہے۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے زمین کی خریداری کے معاملے میں مندر ٹرسٹ کے کئی اہم ذمے داران پربدعنوانی کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ اس معاملے میں اب سیاسی جماعتیں بھی میدان میں کود پڑی ہیں اور اعلی سطح پر تفتیش کا کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ زمین کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی اور نئے انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں اور یہ تنازع مذہبی کے ساتھ سیاسی رنگ اختیار کرتا جارہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ رام مندر شروع سے ہی دولت جمع کرنے اور سیاست چمکانے کا موضوع رہا ہے اور اس سے وابستہ لوگ یا تو سیاسی ہیں یا پھر وہ ہندو ہیں جو مذہب کی آڑ میں لوگوں کی جیب صاف کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ اس طرح کے الزامات کوئی نئے نہیں ہیں بلکہ نوے کی دہائی میں جب سے رام مندر تحریک شروع ہوئی اسی وقت سے چندے میں ہیر پھیر کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ کے دور حکومت میں انکم ٹیکس محکمے نے وشو ہندو پریشد کوضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورپ اور امریکا میں آباد بھارتیوں سے چندہ وصولنے پر ایک نوٹس جاری کیا تھا،جس کے بعد کھلبلی مچ گئی تھی ۔ لیکن وی ایچ پی نے نوٹس کا جواب دینے کی بجائے اسے جاری کرنے والے محکمہ خزانہ کے افسر کو ہی عہدے سے برطرف کرادیاتھا۔ حال ہی میں رام مندر کو سیاسی اکھاڑا بنانے والوں میں عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی سرفہرست ہے۔