اسکولوںکی جگہ پر گدھے گھوڑے بندھے ہوئے ہیں‘چیف جسٹس پاکستان

176

کراچی(اسٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے جیکب آباد کے تعلیمی اداروں کے لیے مختص زمینوں کی فروخت کے معاملے پروزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اعجازجاکھرانی، ایم پی اے اسلم ابڑو ،کمشنر لاڑکانہ اور ڈی سی جیکب آباد کو(کل)بدھ کو طلب کر لیا۔ عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں درخواست گزار ملیحہ ملک کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے بااثرلوگوں نے اسکول کی زمینیں بھی فروخت کردیں ۔چیف جسٹس پاکستان کاکہناتھا کہ جیکب آباد جیسا حال پورے سندھ کا ہے، اسکول کی جگہ پر ہوٹل چل رہے ہیں،پڑھنے کی جگہ پر گدھے گھوڑے بندھے ہوئے ہیں،پانی کی ایک بوند نہیں ملتی لوگوں کو ۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ایم ڈی کو نوکر چاکر سب ملے ہوئے ہیں ان کو کیا پروا؟ہمیں تو پانی نہیں ملتا ٹینکر ڈلوانا پڑتا ہے ہمیں، ایم ڈی صاحب آپ سسٹم کا حصہ بن گئے اس لیے بچے ہوئے ہیں،آپ حصہ پہنچا دیتے ہیں اس لیے بچے ہوئے ہیں، آپ ہر کام میں ملوث ہیں، اگر آپ یہ کام نہیں کررہے ہوتے تو تبدیل ہوگئے ہوتے،صرف کراچی نہیں پورے سندھ کا یہی حال ہے،حصہ پہنچانے والے افسران بیٹھے ہیں۔عدالت نے سی ای او کے الیکٹرک کو بھی (کل)بدھ کو طلب کرلیا۔کراچی میں پانی کی قلت پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ایم ڈی واٹر بورڈ کاکہناتھا کہ کے فور منصوبے سے کراچی کو وافر مقدار میں پانی ملے گا۔عدالت کاکہناتھا کہ منصوبہ طویل عرصے سے التوا کا شکار ہے کب مکمل ہوگا؟ ایم ڈی واٹر بورڈ کاکہناتھا کہ اب کے فور وفاق کے سپرد ہے اس لیے وفاق بہتر بتا سکتا ہے ۔ عدالت نے(کل) بدھ کو چیئرمین واپڈا کو طلب کرتے ہوئے کے فور منصوبے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔