ایتھوپیا کے جنگ زدہ علاقے میں شدید قحط

208
تیگرائے (ایتھوپیا): خانہ جنگی کے باعث نقل مکانی پر مجبور شہری امداد پانے کے لیے سرگرداں ہیں

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ ایتھوپیا کے صوبے تیگرائے میں ساڑھے 3لاکھ افراد کے قحط سے شدید متاثر ہونے سے خبردار کردیا۔ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ ساڑھے 50لاکھ کی آبادی پر مشتمل ایتھوپیا کے صوبے تیگرائے کی بیشتر آبادی کو غذائی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق تیگرائے کا موجودہ غذائی بحران صومالیہ میں 2010 ء اور 2012 ء کے درمیان قحط سالی سے بھی زیادہ سنگین ہے،جس میں تقریباً ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ مارک لوکاک نے اس حوالے سے جی 7کے نمایندوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیگرائے میںاس وقت قحط کا ماحول ہے اور آنے والے دنوں میںصورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوری امداد کی صورت میں بد ترین حالات سے بچا بھی جا سکتا ہے۔خوراک اور زاعت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسیف نے اپنی مشترکہ طور پر خبردار کیا کہ اگر’فوری طور پر اقدامات نہیں کیے گئے تو مزید 20 لاکھ افراد بھوک سے مر سکتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے ادارے مدد کرنا چاہتے ہیں، تاہم ان کے پاس رقوم نہیںہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے کا کہنا تھا کہ کئی علاقوں میں مسلح گروہ رسائی دینے سے منع کرتے ہیں اس لیے دیہی علاقوں کی دور دراز آبادیوں تک امداد نہیں پہنچ پاتی۔ اگر ان علاقوں تک رسائی مہیا کی جائے تو عالمی ادارے امداد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔ یادرہے کہ حکومت نے تیگرائے میں گزشتہ برس نومبر میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔