واٹس ایپ اکاؤنٹ کو ہیکرز سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟

505

سلیکان و یلی: آپ کو ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ کی تصدیق کرنا لازم ہے جبکہ تصدیق نہ کرنے کی صورت میں آپ کے اکاؤنٹ کو ڈی ایکٹیویٹ کردیا جائے گا اور اگر آپ کو بھی اسی نوعیت کا پیغام موصول ہوا ہے تو پھر یقیناً آپ کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیکرز کے نشانے پر ہے۔

خبردار! ذرا سی بے احتیاطی آپ کو واٹس ایپ اکاؤنٹ سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے عزیز و اقارب اور دوستوں کو خطیر رقم سے ہاتھ دھونے پر مجبوربھی کرسکتی ہے جبکہ جعل سازوں نے واٹس ایپ کے استعمال کنندگان کے اکاؤنٹس کو ہائی جیک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس ضمن میں واٹس ایپ اپنے صارفین کو او ٹی پی(ون ٹائم پاس ورڈ) کی آڑ میں ہونے والی اس دھوکا دہی سے متعدد بار آگاہ کرچکی ہے۔

واضح رہے سائبر کرمنلز استعمال کنندہ کے واٹس ایپ اکاؤنٹس کو ہیک کرنے کے لیے عموما گمراہ کن پیغامات بھیج کر ایس ایم ایس پر موصول ہونے والے کوڈ (او ٹی پی)  کا مطالبہ کرتے ہیں اور استعمال کنندہ جیسے ہی او ٹی پی ہیکر کو بھیجتا ہے وہ اس کا اکاؤنٹ ہیک کرلیتے ہیں۔

ہیکرز آپ کے اکاؤنٹ کو ہیک کرکے کیا کرسکتے ہیں؟

سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ  ہیکرز واٹس ایپ اکاؤنٹ کو ہیک کر کے آپ کے دوستوں، رشتے داروں کے فون نمبر، تصاویر، پیغامات تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں عموما وہ واٹس ایپ نمبر کو استعمال کرتے ہوئے آپ کے دوستوں کو پیغام بھیج کر آپ کے نام سے بھاری رقم بطورقرض مانگ سکتے ہیں۔

 آپ کے کونٹیک میں موجود نمبروں کو استعمال کرتے ہوئے ان کے اکاؤنٹ ہیک کر سکتے ہیں  جبکہ آپ  کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنے کے بعد وہ تمام گروپ چیٹ میں رہتے ہوئے حساس معلومات دیکھ سکتے ہیں۔

واٹس ایپ اکاؤنٹ کو ہیکرز سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟

او ٹی پی جعل سازی کے حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں واٹس ایپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اپنے صارفین کی معلومات اور پیغامات کی پرائیویسی اور حفاظت ہمارے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔

 ماہرین کے مطابق کسی بھی جعل سازی سے بچنےکے لیے استعمال کنندہ کو چاہیے کہ :

کسی بھی فرد کو چاہے وہ آپ کا دوست یا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو، اپنا پاس ورڈ یا ایس ایم ایس پر آنے والا سیکیورٹی کوڈ کبھی نہیں دیں۔

محتاط رہے اور اگر کبھی آپ سے میسج میں کوئی رقم کا مطالبہ کرے تو فورا اپنے اِس دوست کو فون کرکے اس بات کی  تصدیق کریں کہ آیا وہ اس واٹس ایپ اکاؤنٹ کو استعمال کر رہا ہے یا نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو ملنے والے پیغام کی نوعیت اس طرح کی ہو تو اسے فوراً پولیس یا واٹس ایپ پر رپورٹ کریں:

موصول ہونے والے پیغام میں گرائمر اور ہجے کی غلطیاں نظر آئیں، کسی لنک پر کلک کرنے کے کہا جا رہا ہوں،  آپ کی نجی معلومات ( کریڈٹ ، ڈیبٹ کارڈ انفارمیشن، بینک اکاؤنٹ نمبر، تاریخ پیدائش، پاس ورڈ وغیرہ) شیئر کرنے کا کہا جائے، موصول ہونے والے پیغام کو آگے فارورڈ کرنے کا کہا جائے یا  آپ سے کہا جائے کہ ‘نئے فیچر کوفعال’  کرنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔

یاد رہے کہ کچھ ہیکرز آپ کو واٹس ایپ استعمال کرنے کے لیے فیس کا مطالبہ کرتے ہین تاہم واٹس ایپ ایک مفت ایپلی کیشن ہے جو کسی بھی مرحلے پر آپ سے کسی قسم کے کوئی سروس چارجز نہیں لیتی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی جعل سازی کی روک تھام کے لیے واٹس ایپ نے گزشتہ ماہ ہی صارفین کے اکاؤنٹ کو مزید محفوظ بنانے کے لیے جلد ہی ایک زبردست فیچر’فلیش کال’ متعارف کرنے کا اعلان کیا ہے اور  اس نئے فیچر کی بدولت صارفین کو اپنے اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے 6 عدد پر مشتمل سیکیورٹی کوڈ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی  بلکہ یہ فیچر خود کار طریقے سے صارف کے فون نمبر کی تصدیق کردے گا، تاہم  اس فیچر کے باضابطہ طور پر آنے میں ابھی وقت درکار ہے۔