تجارتی اور صنعتی اداروں کی بندش نے تباہی مچادی

314

jasarat.qazijavaid@gmail.com

قاضی جاوید

ہماری حکومت ایک جانب ملکی معیشت کی ترقی کی کوشش کا بار بار اعلان کر تی نظر آتی ہے لیکن دوسری جانب ملک کے تجارتی اور صنعتی اداروں کی بندش نے تباہی مچا دی ہے ۔ ملک کو مسلسل نو روز تک بند رکھنا نا عوام کے لیے قابل قبول ہے کیونکہ اس سے تاجر برادری باالخصوص برآمد کنندگان کے لیے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔ ضرورت سے زیادہ تعطیلات کے دوران بینکوں، بندرگاہوں، کسٹمز اور دیگر تمام محکموں کی بندش کی وجہ سے اپنی شمپنٹ باہر نہیں بھیج پائیں گے۔ عید الفطر پاکستان میں 13 یا 14 مئی کو منائے جانے کا امکان ہے اس لیے 10
سے 15 مئی تک تعطیلات کا اعلان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا لہٰذا یہ جائزہ لینا ضروری تھا کہ ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات کی وجہ سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ ملک کو درپیش مجموعی کاروباری و معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس
فیصلے پر نظرثانی کرناچاہیے تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔ اس پوری صورتحال کی وجہ سے یقینی طور پر برآمد کنندگان کو 10 اور 11 مئی 2021 کو اپنی شمپنٹ روانہ کرنے کا موقع ملے گا لیکن 9 دنوں کی ضرورت سے زیادہ مدت کے لیے چھٹیاں صرف پریشان حال تاجر برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔ کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے محدود کاروباری اوقات کے باعث کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے جبکہ مسلسل 9 روز تک بینکاری خدمات اور بندرگاہوں کی سرگرمیاں معطل ہونے سے تجارت، صنعت، کاروبار اور معیشت کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگا لہٰذا معیشت کے تقریباًتمام شعبوں کی مایوس کن کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ گھومتا رہے نیز عید کے تہوار سے قبل بینکوں اور دیگر ضروری محکموں کے ساتھ بندرگاہوں کو بھی زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدت کے لیے مکمل طور پر فعال رکھا جاتا لیکن دفتری اوقات میں کمی کی وجہ سے ایسانہیں ہوا ۔حکومت میں کوئی اس بات کا تصور کر سکتا ہے کہ طویل تعطیلات کی وجہ سے قومی خزانے، صنعتوں اور دیگر تمام کاروباری اداروں کوکتنے خطیر نقصانات کا سامنا ہوتا ہوگا اور کیا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایسے حالات میں یومیہ اجرت پر روزی روٹی کمانے والوں کا کیا ہوتا ہو گا؟ ہم اتنی طویل تعطیلات کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے تک کا نقصان پہنچتا ہے اور تجارتی سرگرمیاں باالخصوص برآمدات متاثر ہوتی ہیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ضرورت مند غریب افراد کو آمدنی سے محروم کردیا جاتا ہے ۔انہوں نے حکومت کو توجہ دلائی کہ اسے سنگین مسئلے پر ضرور غور کرنا تھا متعلقہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کر نے کے بجائے10سے 15تک عیدالفطر کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا۔
اس وقت پوری حکومتی مشینری کووڈ19کی روک تھام کے لیے سرگرم ہے اور پاکستان پر اللہ تعالیٰ کا بے حد کرم ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان بے حد محفوظ ہے تاہم ہمیں مزید احتیاط رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہفتوں کے لاک ڈائون اور عالمی کساد بازاری کے کمزور معاشی اشاریوں کے دوران، دنیا بھر کی حکومتیں اپنے ملکوں میں نئے کوروناوائرس سے پیدا ہونے والے وبائی مرض سے نمٹنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں، ایسے میں خطرہ یہ ہے کہ لاک ڈائو ن کے بعد ایک دوسرے سے میل جول بڑھانے سے کورونا وائرس کا انفیکشن پھر سے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے جیسا کہ بھارت میں سامنے آیا ہے۔ ملک میں کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ایس او پیز پر سخت عملدرآمد کی ضرورت ہے،عوام اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے کسی حکومتی اعلان کا انتظار نہ کریں بلکہ ایس او پیز پر خود ہی عمل کریں تاکہ وہ کورونا کے شکار سے محفوظ رہ سکیں۔ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے دنیا کی کئی حکومتوں ن کی جانب سے ’’اِمیونٹی پاسپورٹس‘‘ پرکام شروع کرنے کی اطلاعات پر کہا کہ اگر پاکستان میں بھی ’’اِمیونٹی پاسپورٹس‘‘ پرکام شروع کیا جائے تو پہلے اس کے منفی پہلوئوں کا جائزہ ضرور لیا جائے،تمام تر منفی پہلو کا جائزہ لے کر ہی ایسی دستاویزکے اجراء پر غور کیا جائے اور اس کے اجراء سے قبل عالمی ادارہ صحت کے ان خدشات کو مدنظر رکھا جائے جس میں ا میونٹی پاسپورٹ سے متعلق، عالمی ادارہ صحت کا خیال ہے کہ اس سلسلے میں مجوزہ سرٹیفکیٹ کا اجراء دراصل وائرس کے تیزی سے پھیلائو کا باعث بھی بن سکتا ہے، جس کے نتیجے میں عوام ثابت شدہ طبّی ایس او پیز کو ملحوظِ خاطر نہیں رکھیں گے۔ اِمیونٹی پاسپورٹ ایسی دستاویز ہوگی جو ان افراد کو جاری کی جائے گی، جو کووِڈ-19کا کامیابی سے مقابلہ کر چکے ہیں۔
سعودی عرب میں وبا سے بچاؤ کے لیے مارکیٹوں کو 24گھنٹے کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے مکمل لاک ڈائون سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوں گی ۔2دن کاروبار ی سرگرمیاں بند رہنے سے بازاروں میں رش ہے کاروباری ادارے پہلے ہی حکومتی ایس او پیز کے تحت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں عید سے قبل مکمل لاک ڈائون سے تاجر برادری معاشی بحران کا شکار ہوگی۔ مسلسل لاک ڈائون سے ملک میں غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے، تاجر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کے معاشی مسائل ختم ہونے سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی اور حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے این سی او سی کے ذریعہ بزنس، صنعتی، اور تجارتی برادری سے مشورہ کیے بغیر عید الفطر کی تعطیلات کے اعلان اور ایس او پیز پر اپنی خفگی کا اظہار کیا ہے۔ صدر، ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عیدالفطر کے موقع پر صنعتوں اور بازاروں کو صرف 3 دن کے لیے بند کیا جائے۔ بصورت دیگر، پہلے سے ہی شدید معاشی مشکلات کا شکار کاروباروں کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور ٹیکس وصولی میں زبردست کمی معاشی سرگرمی کو مزید سست کردے گی۔ میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ عیدالفطر کے دوران بندرگاہیں، کسٹم، اور ضروری بینکنگ خدمات 3 دن کے لیے بھی بند نہیں ہونی چاہئیں کیونکہ برآمدات پاکستان کی بقا کے لیے اتنی ہی ضروری ہیں جتنا کہ ہوائی اڈے اور اسپتال۔ عید کے دوران بندرگاہوں کی ایک دن کی بندش بھی برآمد کنندگان کے لیے موجودہ مسائل اور بیک لاگ میں اضافہ کرے گی اور مقررہ وقت پر ایکسپورٹس نہ ہونے کی وجہ سے مالی نقصان اور ریپیوٹیشن کے فقدان کا باعث بنے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پربندرگاہوں کے اوقات کو شام 5 بجے تک بڑھایا جائے۔میاں ناصر حیات مگوں نے 10-15 مئی سے مجوزہ عید تعطیلات پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا جہاں بندرگاہیں، کسٹم، اور بینک بند رہیں گے اور جہاز رانی کام کرتی رہیں گی۔ یہ سراسر غیر منطقی ہے، کیونکہ بندرگاہوں، کسٹم، اور بینکوں کے بغیر، شپنگ لائنوں کو چلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ان کے علاوہ چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) ایم زبیر موتی والا یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،سیکرٹری جنرل زبیرطفیل اورسابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی طارق حلیم ،پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئر مین ڈاکٹر قیصر وحید ،پاکستان لید رگارمنٹس مینوفیکچرر اینڈ ایکسپورٹر ایسوسی ایشن (پلگمیا)کے چیئرمین دانش خان ٹیکسٹائل پلازہ اونر ایسوسی ایشن کے صدر محمد اکرم رانا نے عید پر ہونے والی تعطیلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی موجودہ خطرناک صورتحال اور لاک ڈاؤن کے باعث تاجر وصنعتکار شدید معاشی بد حالی کا شکار ہوجائیں گے،لہذا عید کی منظور شدہ تعطیلات کے نوٹیفیکیشن پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے محدود کیاجائے تاکہ ایکسپورٹ سے وابستہ صنعتی شعبہ کی پیداواری سرگرمیاں متاثر نہ ہوں اور برآمد کنندگان کے آرڈر بروقت تکمیل کو پہنچ سکیںفیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(فباٹی) نے عید کی پانچ روزہ تعطیلات کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔ صدر فباٹی محمد علی نے اپنے بیان میں کہا ہے بنگلا دیش بھارت اور خطے کے دیگر مسلمان ممالک میں عید پر تین دن سے زیادہ کی تعطیلات کا اعلان نہیں کیا گی ۔