قبلہ اوّل پر یہودی یلغار

596

گزشتہ دنوں یہودیوں کے بیت المقدس پر حملے اور نہتے فلسطینیوں پر یلغارکے بعد بہت ساری تصاویر سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے نظر سے گزریں کہ جس میں اسرائیلی فوجی مسلم نوجوان مردوں، عورتوں اور بچوں کی گرفتار کر کے لے جارہے ہیں۔ جب کہ ان مسلمان بھائی بہنوں کے چہرے کِھلے کِھلے، لبوں پر مسکراہٹ سجی، آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک، چہرے پُرنورکہ جس کے سامنے چاندکی روشنی بھی ماندپڑجائے۔فلسطینیوں کے یہ جذبات دراصل شاعرِمشرق علامہ محمداقبال کے ان اشعار کے عین مصداق ہیں:
انوکھی وضع ہے سارے عالم سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں
ان کے یہ جذبات اوراحساسات دیکھ کر میں نے اپنے دل پر ہاتھ رکھااوراپنی ایمانی کیفیت کا جائزہ لیا۔تصورکیا کہ اگرمیں ان کی جگہ ہوتاتوکیا میرا ردِ عمل ، میرے جذبات اورحلاوتِ ایمانی کایہ عالم ہوتا؟؟ لیکن پھر میرا اٹھا ہوا سر ایک دم نیچے کی جانب ہوگیا، گویا کہ نظریں شرم کے مارے جھکی جارہی تھیں۔ اندازہ ہوا کہ رمضان کی ان بابرکت راتوں میں دورانِ تروایح قبلہ اوّل پر اسرائیلی فوجیوں کی یلغار دوارب مسلمانوں کے منہ پر ایک زوردارتھپڑہے۔
معاملہ یہاں ختم نہیں ہوجاتابلکہ کمال بات یہ ہے کہ اس یلغار کے بعد اگلے روز نوجوانوں کی تعداد گزشتہ دن سے کہیں زیادہ نظر آئی۔ قیام اللیل کے بعد نوجوانوں کے پُرزور جذبہ ایمانی سے بھرپور نعرے قبلہ اوّل کی فضا میں گونجتے سنائی دیے اور یقینا ان نعروں کی گونج آسمانوں پربھی سنائی دی ہوگی اور ان نوجوانوں کی اپنے دین سے وفاداری اوراس پر ثابت قدمی کو دیکھ کر ربّ تعالیٰ بہت خوش ہوئے ہوں گے۔ سنا ہے کہ وہ فلسطینی نوجوان اپنے گھروں کو جانے کے لیے تیار نہیں ہیں، وہیں قیام کرتے ہیں، وہیں ساعاتِ صیام کو گزارتے ہیں، ربّ کے حضور سجدہ ریزہوکر قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے دعاگورہتے ہیں اورہمہ تن ان اسرائیلی فوجیوں سے مقابلے کے لیے تیار نظرآتے ہیں۔ درحقیقت بزبان شاعر وہ یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں:
دشمن سے کہو اپناترکش چاہے تو دوبارہ بھرلائے
اِس سمت ہزاروں سینے ہیں اُس سمت اگرہیں تیر بہت
یہاں ضرورمیں تذکرہ کروں گا مسلم امہ کے بے حس قائدین کا جن کی زبانیں اس یلغار پر گنگ ہیں۔اس معاملے پر کچھ کہنے، بولنے کے لیے شاید ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ یا شاید وقت تو بہت ہے مگر انہیں کچھ کہنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی اور ان میں یہ احساس کیسے بیدارہو؟؟ جب کہ یہ سب غلام ابن غلام ابن غلام جو ٹھیرے۔ سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہوا کہ جب دیکھاکہ سعودی عرب میں دوعظیم مسلم ممالک کے سربراہان کی بیٹھک اورملاقات ہوئی، آپس کے سمجھوتوں کو زیرِ بحث لایاگیا اور فقط اپنے ذاتی مفادکے پیشِ نظر یہ نشستند، گفتند کا معاملہ ہوا۔
لیکن سلام ہے اہلِ فلسطین کو جو اس بات کا اعلان کررہے ہیں کہ جو کچھ بھی ہو جائے، چاہے یہ ظلم وستم کا انداز بدل بدل کر ہم پرحملہ آور ہوتے رہیں لیکن نماز پڑھیں گے تویہیں پڑھیں گے، جس مقدس سرزمین پر کئی انبیاء ؑ سجدہ ریز ہوئے اس سرزمین پر یہودیوں کے ناپاک قدموں کو پڑنے سے روکیں گے، یہیں سوئیں گے، سحر و افطار کے حلقہ جات بھی یہیں سجائیں گے، عید کی خوشیاں بھی یہیں منائیں گے۔
پھراگر جبر کی رات ہوئی،اگر پھریہودی شب خون مارنے کی کوشش کریںگے توہم پہلے سے کہیں زیادہ ڈٹ کر مزاحمت کریں گے۔ لیکن اپنے مشن سے، اپنے نظریے سے، اپنے مقصدِحیات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ درحقیقت وہ غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ کرامؓ کے نبی اکرمؐ سے کیے جانے والے اس عہد کو تازہ کررہے ہیں کہ:
نحن الذین بایعوا محمدا
علی الجہاد مابقینا ابدا
(ہم نے محمدؐ کے ہاتھ پراللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی موت تک بیعت کررکھی ہے)
یہی جذبات ہمیں اخوان المسلمون سے وابستہ افراد میں نظرآئے کہ جو فرعونِ وقت آمر سیسی کے ظالمانہ فیصلوں کی پاداش میں مسکراتے چہروں کے ساتھ پھانسی کے پھندوں کو چومنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے۔ گویا وہ کہہ رہے تھے کہ:
ہم شمع یقیں کے پروانے شعلوں سے محبت کرتے ہیں
اے زیست ہماری راہ سے ہٹ ہم موت کی عزت کرتے ہیں
دنیاکو امن کا درس دینے والے اقوامِ متحدہ اوریورپی یونین کو مسلمانوں پر ہونے والاظلم اس سے پہلے کبھی نظرآیا نہ اب آئے گا۔ یہی وجہ سے ہے کہ کشمیروفلسطین کے نہتے مسلمان اب ابلیس کے آلہ کاروں کے خلاف فقط اللہ کی ذات پر توکل کے ساتھ میدان میں موجود ہیں، ان کا مقابلہ کررہے ہیں، اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں اور ربّ کے حضور اپنے حصے کی سعی لے کر حاضر ہو کر جنت کے بالاخانوں کے مستحق ٹھیر رہے ہیں۔ ساتھ ساتھ وہ پوری مسلم اُمہ کو بھولاہواسبق یاددلاتے جارہے ہیں:
شہدا نے پکارا ہے تم کو فردوس کے بالاخانوں سے
ہم راہ، خدامیں کٹ آئے تمہیں پیارابھی تک جانوں سے
مسلم حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لے کر فی الفوراس یلغارپرآواز بلند کرنی چاہیے اور فلسطینیوں کے ساتھ قدم سے قدم ملاکران کی آزادی کے لیے کوششیں تیزتر کردینی چاہئیں وگرنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔