بھارت : ایک ماہ میں 75 لاکھ افراد بے روز گار

281
مقبوضہ جموں: لاک ڈاؤن کے باعث سڑکیں ویران پڑی ہیں‘ کورونا سے متاثر افراد کو آکسیجن فراہم کی جارہی ہے

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے دوران روزگار کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہو گئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق اپریل میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 8فیصد ہو گئی، جو گزشتہ 4ماہ کے دوران سب سے زیادہ ہے۔ بھارت میں معیشت اور روزگار پر نگاہ رکھنے والے ادارے سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے سبب صرف اپریل کے دوران 75 لاکھ سے زائد افراد روزگار سے محروم ہو ئے۔ سی ایم آئی ای کے مینیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس کا کہنا ہے کہ روزگار کی منڈی میں تشویش ناک صورت حال ابھی برقرار رہے گی۔ مارچ کے مقابلے میں اپریل میں روزگار سے محروم ہو جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مہیش ویاس کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کے اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں قومی سطح پر بے روزگاری کی شرح 7.97 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ شہری علاقوں میں یہ شرح اس سے بھی زیادہ یعنی 9.78 فیصد ہے، جب کہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 7.13 فیصد ہے۔ مارچ میں بے روزگاری کی قومی شرح 6.5 فیصد تھی۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سارے شعبے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ صرف لازمی سرگرمیوں کی اجازت ہونے کی وجہ سے بیشتر اقتصادی سرگرمیاں بند ہو گئی ہیں اور ملازمتوں پر بہت برا اثر پڑا ہے۔ ماہرین نے بھارت میں کورونا کی تیسری لہر سے خبردار کررکھا ہے اور اس سے بھی ملازمتوں پر شدید دباؤ دیکھنے میں آئے گا۔ بے روزگار کی شرح بڑھ جائے گی اور بدتر ین حالات کا خدشہ ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا کی دوسری لہر پر قابو پانے کے حوالے سے مودی سرکار کے تمام تر دعوؤں کے باوجود نئے کیسوں اور اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جمعہ کے روز بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری اعدادوشمار کے مطابق 24گھنٹوں میں ریکارڈ 4لاکھ 14ہزار 188 نئے کیس درج کیے گئے، جس کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد بڑھ کر 2کروڑ 14 لاکھ 91 ہزار 598 ہو گئی ہے۔ کیرالا، مدھیہ پردیش اور راجستھان ریاستوں نے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیے ہیں، جب کہ دیگر ریاستیں بھی بندشوں میں سختی کر رہی ہیں۔ ادھر مودی سرکار نے ملک گیر لاک ڈاؤن کے حوالے سے غور شروع کردیا ہے۔ یادر ہے کہ گزشتہ برس مارچ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی ملازمتیں یک دم ختم ہو گئی تھیں اور معیشت میں ریکارڈ گراوٹ آگئی تھی۔ وزیر اعظم مودی کے اس اقدام پر خاصی نکتہ چینی بھی ہوئی تھی۔ اپنے حالیہ بیان میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو آخری چارہ کار کے طور پر اختیار کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی معیشت کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ ملک کورونا کی دوسری لہر پر کتنی تیزی سے قابوپاتا ہے۔گزشتہ برس میں ملک گیر لاک ڈاؤن کا تجربہ بہت بھیانک تھا اور اب ریاستوں کو جزوی پابندی کا اختیار دیا گیا ہے۔