وزیر اعظم کی جانب سے اسمبلیاں توڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، فواد چوہدری

279

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وزیر اعظم عمران خان اسمبلیاں توڑ دیں یا پی ٹی آئی حکومت سے نکل جائے۔

تفصیلات کے مطابق  وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ اسد عمر کی بات کا غلط مطلب لیا گیا، وزیر اعظم عمران خان کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیاہےکہ پاکستان اسلامی دنیا کا واحد جمہوری ملک ہے جہاں پر میڈیا بہت زیادہ آزاد ہے اور بہت زیادہ بھی ہے، ہمارے قوانین ہماری پارلیمنٹ بناتی ہے وہ باہر کی ڈکٹیشن لے کر تو ایسا نہیں کرتی اور تحفظ ختم نبوتۖ کا جو قانون ہے اس میں کوئی بھی تبدیلی ممکن ہی نہیں اور ہمارے لئے نبیۖ کی حرمت سے بڑھ کر کوئی اور چیز ہے ہی نہیں لہذا اس طرح کی باتوں پر تو دھیان دینے کی ضرورت ہی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حوالے سے یورپین یونین نے قرارداد میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور اسی طرح یورپین یونین نے بھارت کے حوالے سے بھی قرارداد پاس کی ہے جس میں بھارت میں انسانی حقوق کے حوالے سے بات کی گئی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے حوالے سے پاس کردہ قرارداد میں یورپین یونین نے توہین رسالت کے قانون کے حوالے سے بات کی ہے، یہ فیصلہ پاکستان کے بارے میں یورپین یونین نہیں کرسکتی کہ ہمارے قانون میں کیا چیز ہمارے لئے جرم ہے ، یہ فیصلہ تو ہم کریں گے کہ ہمیں کس چیز سے زیادہ تکلیف ہے۔

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خاتم النبین حضرت محمد ۖ کی ناموس سے بڑھ کر تو ہمارے لئے کچھ نہیں، لہذا یہ فیصلہ کرنا کہ یہاں پر کیا قانون ہوگا اور توہین کے کیا قوانین ہوں گے یہ فیصلے توہم نے خود کرنے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یورپین یونین یا کسی اور پارلیمنٹ کی قرارداد سے کوئی فرق  نہیں پڑتا، پاکستان کے اندر جو کارروائیاں ہوئی ہیں وہ ہماری داخلی پالیسی کے تحت ہوئی ہیں اور اس کا بیرونی کسی ڈیل سے کوئی تعلق نہیں  ۔

انہوں نے کہا کہ داخلی طور پر ہم کسی جماعت کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ آکر حکومت پاکستان کو ڈکٹیٹ کرے کہ آپ کی خارجہ پالیسی یہ ہونی چاہئے اور آپ کو یہ کرنا چاہئے اور آپ کو وہ کرنا چاہئے، بیرونی دبائو کو سامنے رکھ کر ہم اپنے قوانین تبدیل نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے قانون، پروسیجر اور پراسیسز ہوں ،اس حوالے سے ہماری پارلیمنٹ لوگوں کی امنگوں کے مطابق فیصلے کرتی ہے، ہم نہ یورپین یونین کے کہنے پر کسی قانون کو ڈھائیں گے اور نہ پروسیجر تبدیل کریں گے اور نہ ہی اس حوالے سے ہم کچھ سوچ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی کارکردگی میں ہمیشہ بہتری کی گنجائش رہتی ہے لیکن ابھی بھی ہم نے پاکستان کے عوام کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔