مصر: دورِ فراعنہ سے بھی قبل کے مقبرے دریافت

593

دریائے نیل سے کچھ فاصلے پر مصری آثار قدیمہ کے ماہرین نے 5 ہزار سال قبل مصر کی فرعونی دور سے بھی پہلے کے مقبروں کو دریافت کیا ہے۔

ماہرین کو ہائکوس کے بعد کے دور (1650 سے 1500 قبل مسیح) کے مقبرے بھی ملے جن کا تعلق مغربی ایشیائی قوموں سے تھا جنہوں نے مصر کی مشرق سلطنت کا خاتمہ کرکے اس پر قبضہ کیا تھا۔

جاری کردہ وزارت سیاحت اور نوادرات کے ایک بیان کے مطابق ان مقبروں میں بوٹو دور کے 68 مقبرے شامل ہیں جو 3300 قبل مسیح کا زمانہ ہے ، اور پانچ مقبرے نقدہ سوم کے عہد سے ہیں جن کا تعلق 3100 قبل مسیح کے آس پاس مصر کی پہلی سلطنت کے ظہور سے عین قبل زمانے سے ہے۔

ان میں37 مقبرے وہ بھی شامل ہیں جنہوں نے سب سے پہلے سینا کے پار 1800 قبل مسیح میں ہجرت کی۔ مصر کے ماہرین نے بتایا کہ قاہرہ کے شمال میں داکلیہ گورنری میں پائی جانے والی باقیات قدیم مصر کے دو اہم عبوری ادوار پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔

قاہرہ میں امریکی یونیورسٹی کی مصری ماہر سلیمہ اکرام نے کہا کہ یہ ایک انتہائی دلچسپ قبرستان ہے کیونکہ اس میں مصری تاریخ کے ابتدائی ادوار کو ہائکوس کے زمانے کے ساتھ ایک اور اہم دور کے ساتھ ملایا گیا ہے۔