لاہور: حکومت پنجاب نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کی جائیداد منجمد کرتے ہوئے ان کا نام دہشت گردوں کی فہرست کے شیڈول فورتھ میں شامل کرلیا ہے، نیکٹا نے بھی ٹی ایل پی کا نام دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے جبکہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی نے کارکنوں کو دھرنا فوری ختم کرنے کا کہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پر پابندیوں کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اورمحکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق سربراہ کالعدم تنظیم سعد رضوی کا نام مشتبہ دہشت گردوں کی فہرست شیڈول 4 میں شامل کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہےکہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں نے لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پُرتشدد مظاہرے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو ‘بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا’ اور ساتھ ہی 12 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کے یتیم خانہ چوک کے اطراف میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی کارکنوں سے علاقے کو خالی کرانے کیلیے کیے گئے آپریشن میں 3 افراد سے زائد جاں بحق جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت دیگر متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق پولیس کی طرف سے کوئی آپریشن پلان یا شروع نہیں کیا گیا اور جوابی کارروائی صرف اپنے بچاؤ اور مغوی پولیس والوں کو بچانے کی لیے کیا گیا تھا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے جبکہ ٹی ایل پی نے پہلے 192 جگہوں کو بند کیا تھا لیکن اس وقت صرف لاہور کا یتیم خانہ چوک بند کیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ 20 اپریل تک کالعدم ٹی ایل پی کو تحلیل کردیا ہے، ٹی ایل پی کے اکاؤنٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک ہونگے جبکہ 20 اپریل کو راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کو راستے کھلے ملیں گے۔
واضح رہے کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی نے اپنے پیغام میں کہا ہےکہ مسجد رحمة اللعالمین کے سامنے دھرنا فی الفور ختم کردیا جائے اور کارکنان فوری طور پر اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔
یاد رہے گزشتہ دنوں وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا گیا تھا جبکہ وفاقی کابینہ سے منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لی گئی تھی اور پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی سفارش کی تھی۔