امریکا کے بعد ناٹو اتحادیوں کا بھی افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان

237

برسلز/کابل (مسعود ابدالی/مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے بعد ناٹو اتحادیوں نے افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کردیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے حتمی اعلان کے بعد سے ا مریکی قیادت اپنے اتحادیوں سے بات چیت میں مصروف ہے۔ اتحادیوں سے رابطوں کا مقصد انخلا کو محفوظ و منظم بنانا ہے۔ بات چیت کے ذریعے دوستوں کو اعتماد میں لیا جارہا ہے جبکہ نیاز مندوں کو سرپرستی جاری رکھنے کی امید دلاتے ہوئے ’’ڈومور‘‘ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ صدر جو بائیڈن کے خطاب سے پہلے امریکی وزیرخارجہ انتونی بلینکن نے جنرل قمر باجوہ سے فون پر بات کی۔ گفتگو کے دوران افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر تبادلہ خیال کیاگیا، جنرل باجوہ نے افغان امن کوششوں میں اپنے بھرپور تعاون کا عزم ظاہر کیا جس کے جواب میں بلینکن نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ جمعرات کو صدربائیڈن کے خطاب کے بعد برسلز میں امریکی وزرائے خارجہ اور دفاع نے ناٹو کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی جس میں ناٹو نے امریکا کی پیروی کرتے ہوئے یکم مئی سے 11 ستمبر تک اپنے 7 ہزار فوجیوں کو مرحلہ وار انخلا کا اعلان کیا۔ برطانیہ پہلے ہی اپنے فوجی ستمبرتک واپس بلانے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ 750برطانوی فوج کابل کی عسکری اکیڈمی میں تربیت کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ آسٹریلیا کے وزیراعظم نے بھی افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کردیا ہے ۔ناٹو قیادت کو اعتماد میں لینے کے بعد جمعرات کو امریکی وزیرخارجہ دلاسہ دینے کابل پہنچے۔ حسب معمول اس دورے کا پہلے سے کسی کو علم نہ تھا اور اسکا اعلان اس وقت کیا گیا جب واپسی کے لیے امریکی وزیر خارجہ کا طیارہ کابل سے اڑان بھر چکا تھا۔کابل میںقیام کے دوران امریکی وزیرخارجہ نے اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ بلینکن نے اپنے افغان دوستوں کو یقین دلایا کہ انخلا کے بعد بھی امریکا افغان حکومت کی مالی مدد جاری رکھے گا۔ کابل کے امریکی سفارتخانے میں بلینکن نے افغانستان کے سماجی و سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمتیار نے اس ملاقات میں شرکت نہیں کی۔ حکمتیار غیر ملکی فوج کے مکمل انخلا سے پہلے امریکی حکام سے ملنے کے حق میں نہیں۔ صدر بائیڈن کی جانب سے فوجی انخلا کے حتمی اعلان کے بعد اقوام متحدہ اور ترکی نے افغانستان امن کانفرنس 24 اپریل سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم طالبان نے اپنی شرکت کے بارے میں کوئی اعلان جاری نہیں کیا اور اس حوالے سے مشاورت جاری ہے ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ واپسی کے لیے اپنے عزم اور خیرسگالی کے طور پر امریکا طالبان کے باقی ماندہ قیدیوں کوفوری رہا کردے گا۔