بھارتی عدالت کا مغل مسجد کی بنیادیں کھودنے کا حکم

494
بنارس: مغل دور کی گیان واپی مسجد شہید کیے جانے کے خطرے سے دوچار ہے

بنارس (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں بنارس کی تاریخی گیان واپی مسجد کو شہید کرنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ خبرررساں اداروں کے مطابق مغل شہنشاہ اورنگ زیب کی تعمیر کرائی گئی اس مسجد پر ہندو انتہاپسند تنظیمیں مندر ہونے کا بے بنیاد دعویٰ کررہی تھیں، تاہم اب ایک عدالت نے حکم دیا ہے کہ شہر کی تاریخی گیان واپی مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی تھی یا نہیں اس بات کی تحقیق کے لیے اس کی کھدائی کی جائے اور پتا کیا جائے کہ مسجد کی عمارت کے نیچے کیا ہے۔ بنارس کی یہ مسجد شہر کے معروف کاشی وشوا ناتھ مندر کے پاس ہی واقع ہے۔ عشروں قبل ہندو تنظیموں نے اس مسجد کے خلاف یہ دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے قدیم وشوناتھ مندر کو توڑ کر اس کی جگہ یہ مسجد تعمیر کی تھی۔ اسیمقدمے کی سماعت کے دوران جج آشوتوش تیواری نے مسجد کا سروے کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اس کام کے لیے 5ایسے افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں جو آثار قدیمہ کے علم کے ماہر ہوں۔ عدالت نے اس کمیٹی میں اقلیتی برادری کے صرف 2 افراد کو شامل کرنے کا حکم دیا ہے، جو اس معاملے کو مشکوک بنا رہا ہے۔ اس طرح کمیٹی میں اکثریت سرکاری ماہرین کی ہوگی، جو معاملے کو باآسانی ہندو انتہاپسندوں کے حق میں کرسکتے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اس سروے کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ موجودہ مذہبی عمارت ابھی جس مقام پر کھڑی ہے، وہ متنازع جگہ یا کسی دوسری مذہبی عمارت کے اوپر تو نہیں ہے، اس میں کوئی رد و بدل تو نہیں کیا گیا، یا پھر کسی دوسری مذہبی عمارت سے اور لیپ تو نہیں ہو رہی ہے۔ ریاست اتر پردیش کے سنی وقف بورڈ نے ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ 1991ء کے اس مرکزی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، جس میں ایسی عبادت گاہوں کو 1974ء کی حالت کے مطابق برقرار رکھنے کی بات کی گئی ہے۔ کئی قانونی ماہرین نے بھی عدالت کے اس فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے کہ 1991ء کے پیلس آف ورشپ ایکٹ کے تناظر میں یہ فیصلہ قطعی طور پر غلط ہے۔