پاکستان میں سیروسیاحت کے مواقع

642

پچھلے ہفتے بیگم کے ساتھ پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات منگورہ، سوات، کالام، بحرین، مدین اور مالم جبہ وغیرہ کی سیر کا موقع ملا۔ ان حسین علاقوں کے دلکش مناظر اب تک نگاہوں میں گھوم رہے ہیں۔ آسمان چھوتی برف پوش چوٹیاں، سبزے سے ڈھکے پہاڑ، صنوبے کے اونچے اونچے ہرے بھرے درخت، پہاڑوں اور چٹانوں کی برف سے پھوٹنے والے صاف و شفاف پانی کے چشمے، مدھم سروں میں پتھروں پر بہنے والا دریائے سوات، چیکو اور سیب کے سرسبز و شاداب درخت، درختوں سے بھرے اوشو کے جنگلات، پہاڑوں اور درختوں میں گھرا وائٹ پیلس، اونچے اونچے ہرے بھرے پہاڑوں پر اکا دکا بنے مکانات، مالم جبہ میں لفٹ چیئر کی سواری کے دوران دور دور تک پھیلی برف کے مسحور کن مناظر انسان کو دوسری دنیا میں پہنچا دیتے ہیں اور دل خدائے بزرگ برتر کی عظمت، قدرت اور صناعی کو محسوس کرکے حمد اور شکر کے جذبات سے وجد میں آجاتا ہے اور ساتھ ہی غم اور افسوس میں ڈوب جاتا ہے کہ کس بے دردی اور بے رحمی سے ان خوبصورت اور حسین مناظر کو برباد کیا جارہا ہے اور نظر انداز کیا جارہا ہے۔
ضلع سوات، مالا کنڈ ڈویژن کا اہم ضلع ہے جو چترال، دیر اور بونیر میں گھیرا ہوا ہے۔ سیدو شریف اس کا دارالحکومت ہے جو تمام کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے، سطح سمندر سے 980 میٹر بلند ہے، سرد اور خوشگوار موسم، برف پوش پہاڑوں، ہرے بھرے درختوں اور دریائے سوات کے باعث سیاحوں کے لیے بے انتہا کشش رکھتا ہے۔ یہاں پیدا ہونے والے سیب اور چیکو کی ملک بھر میں مقبولیت ہے اور برآمد بھی کیے جاتے ہیں۔ سوات کی 38 فی صد معیشت سیاحت اور 31 فی صد زراعت پر انحصار کرتی ہے۔ پورے ضلع میں تعلیمی انفرا اسٹرکچر بہت بہتر ہے اور جگہ جگہ گورنمنٹ پرائمری اور سکینڈری اسکول نظر آتے ہیں۔ منگورہ ضلع سوات کی ایک تحصیل ہے اور ضلع کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جدید ترین ہوٹلز، برانڈیڈ دکانیں اور شاپنگ مال، ریسٹورنٹس اور ہینڈی کرافٹس کا مرکز ہے۔ کے پی کے کا تیسرا بڑا شہر ہے اور آبادی 4 لاکھ ہے۔
وادی کالام منگورہ کے شمال میں دریائے سوات کے کنارے واقع ہے۔ اونچے اونچے ہرے بھرے پہاڑوں، جنگلات اور جھیلوں کی وجہ سے سیاحوں کے لیے کشش رکھتا ہے۔ سطح سمندر سے 2000 میٹر بلند ہے۔ خشک میوہ جات، منڈی کرافٹس، علاقائی گارمنٹس اور روایتی کھانوں کے ریسٹورنٹس سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔ اوشو کے جنگلات، مٹل تان گلیشیر اور پلوگا آبشار وادی کالام کے قابل دید مقامات ہیں۔
مالم جبہ منگورہ کے ستر اسی کلو میٹر کے فاصلے پر ہل اسٹیشن ہے اور پاکستان کا دوسرا اسکی ریزورٹ (Skii Resort) ہے جہاں برف پر پھسلنے کی پرکشش تفریح موجود ہے۔ اس کے علاوہ لفٹ چیئر اور زپ لائن (Zip Line) کی زبردست اور مہماتی تفریح دستیاب ہے۔ زپ لائن کا آغاز جون 2019ء میں ہوا جو 1000 فٹ بلند اور بہت طویل ہے اور اس کے ذریعے نیچے آنے والے افراد 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اسے پورا کرتے ہیں یہاں کی دوسری تفریح لفٹ چیئر ہے جس کی سواری کے دوران دور دور تک کے مناظر بہت مسحور کن ہیں۔
پاکستان اپنے شمالی علاقہ جات کے دلکش مناظر، قدیم تاریخ عمارتوں اور تاریخی ورثہ کے باعث سیروسیاحت (Tourism) کے میدان میں اہم مقام رکھتا ہے۔ سال 2020ء کے سیاحتی میگزینوں نے پاکستان کو بہترین تعطیلاتی منزل قرار دیا تھا۔ 2018ء میں برطانوی سیاحتی رسالے نے پاکستان کی سیاحت اہمیت کا ذکر اس طرح کیا تھا ’’کرئہ ارض پر ایک بہترین دوستانہ ملک جہاں کے پہاڑوں کے خوبصورت مناظر انسانی تصورات کی حدود سے بہت آگے ہیں‘‘ ورلڈ اکنامک فورم کی سفر اور سیاحت کی 2017ء کی رپورٹ میں پاکستان کو اہم سیاحتی مرکز قرار دیا گیا تھا۔ جس نے بیرونی سیاحوں کے ذریعے 328 ملین ڈالر کمائے تھے۔ جس کا ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں 2.8 فی صد حصہ تھا۔ دنیا میں ایسے ممالک ہیں جن کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں سیاحت کا حصہ بیس پچیس فی صد تک ہے۔ پاکستان بھی ملک کی معیشت میں سیاحتی حصہ کو بڑھا سکتا ہے کیوں کہ یہاں سیاحوں کی کشش کی وسیع مواقع موجود ہیں۔ ایک طرف ملک کی تاریخی عمارتیں ہیں جو اس وقت بہت برے حال میں ہیں صرف بادشاہی مسجد کا آپ ایک چکر لگالیں تو وہاں کی بدانتظامی، گندگی اور بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ مرد اور خواتین کے علٰیحدہ علٰیحدہ صاف ستھرے واش روم تک موجود نہیں ہیں۔ اسی طرح سوات سے کالام جانے والا روڈ جگہ جگہ سے ٹوٹا ہوا ہے جس سے ٹریفک جام ہو جاتا ہے۔ کالام میں اوشو جنگلات سے پلوگا آبشار تک سڑک ہے ہی نہیں۔ ایک کچا پکا، گڑھوں اور پتھروں سے پر راستہ موجود ہے جس پر صرف فور ویل گاڑی چل سکتی ہے اور اس پر اتنے جھٹکے لگتے ہیں کہ انسان کی ہڈی اور جوڑ درد کرنے لگتے ہیں۔ کالام میں دریائے سوات کے اوپر ہوٹل بنے ہوئے ہیں جو دریا کے پانی کو آلودہ کررہے ہیں۔ ان تمام چیزوں پر توجہ دی جائے اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے تو سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں ان دلکش اور خوبصورت علاقوں میں پھیلی ہوئی غربت، تنگ دستی اور بدحالی ختم ہوسکتی ہے۔