سندھ حکومت : بلدیہ کے4بڑے اسپتال تحویل میں لینے کافیصلہ

707

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ نے منتخب کونسل کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بلدیہ عظمی ٰکراچی کے فیڈرل بی ایریا میں واقع امراض قلب کے انسی ٹیوٹ سمیت4 بڑے اسپتالوں کو اپنے قبضے میں لینے کا قطعی فیصلہ کرلیا ہے۔ اس ضمن میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ کی طرف سے منظور کردہ سمری جو سندھ کے محکمہ
صحت کے سیکرٹری نے وزیر اعلیٰ کو بھیجی تھی جس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارڈ ڈیزیز (کے آئی ایچ ڈی) سوبھراج میٹرنٹی و جنرل اسپتال، گزدرآباد جنرل اسپتال اور گذری جنرل اسپتال و میٹرنٹی ہوم کو سندھ گورنمنٹ کے محکمہ صحت کے حوالے کرنے کی منظوری لی گئی تھی۔ سیکرٹری بلدیات کے سیکشن آفیسر نے ایڈمنسٹریٹر کراچی اور میٹروپولیٹن کمشنر کوبھیجے گئے ایک مراسلے کے ذریعے مذکورہ چاروں بڑے اسپتالوں کے بارے میں تمام تفصیلات اور کمنٹس مانگے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ صوبائی حکومت نے ان اسپتالوں کو تحویل میں لینے کی منظوری دے چکی ہے اس لیے موجودہ ایڈمنسٹریٹر اور میٹروپولیٹن کمشنر فیصلے کے بارے میں کوئی مخالف رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ دونوں ہی گورنمنٹ سندھ کے ماتحت افسران ہیں۔ خیال ہے کہ اگر منتخب کونسل ہوتی تو یقینا حکومت کو اسپتالوں کو اپنی تحویل میں لینے کے فیصلے پر مزاحمت کا سامنا کرنا پرتا تاہم منتخب کونسل نہ ہونے کے باوجود جماعت اسلامی کراچی کی طرف سے اسپتالوں پر قبضہ کرنے کے فیصلے پر سخت احتجاج کرنے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارڈ ڈیزیز پہلے منتخب سٹی ناظم و جماعت اسلامی کے رہنما نعمت اللہ خاں مرحوم نے اپنے دور نظامت میں تعمیر کراکر 3 جون2005ء کواس کا افتتاح کرایا تھا۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے کراچی کے اسپتالوں کو اپنی تحویل میں لینے کے لیے عوام الناس سے اعتراضات بھی طلب نہیں کیے ہیں۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ مذکورہ اسپتال کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیویسکولر ڈیزیز کا حصہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے حکومت کے اس فیصلے سے ان اسپتالوں کے مجموعی طور پر 6 سو سے زاید ملازمین تشویش کا اظہار کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی ملازمتیں بھی سندھ گورنمنٹ کو منتقل کی جائیں تو بہتر ہوگا۔