فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پابندی کاخدشہ

293

کراچی (رپورٹ: سید وزیر علی قادری) پاکستان میں فٹبال فیڈریشن کی چپقلش اور گروپ بند ی پر چند سال قبل فٹبال کی عالمی تنظیم نے سرکاری مداخلت کو محسوس کرتے ہوئے فیڈریشن کے انتخابات کو مسترد کرکے نارملائزیشن کمیٹی تشکیل دی اور کلبوں کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کی اسکروٹنی کا کام مکمل کرکے شفاف انتخابات کرانے کا کام سپرد کیا۔ اس سلسلے میں 2019ء میں 5اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین حمزہ خان تھے۔کووڈ 19 وبا کے پھیلائو کے باعث کمیٹی مقررہ وقت پر اپنا کام نہیں کر سکی اور پہلے نامزد چیئرمین نے استعفا دے دیا۔ عدالتی احکامات کے برخلاف کینیڈین شہریت رکھنے والے ملک ہارون کو چیئرمین بنایا گیا ۔ اس دوران مذکورہ چیئرمین ایک ماہ کے لیے اپنے اہل خانہ کے پاس کینیڈا چلے گئے اور واپس لوٹے تو ان کے بقول کلبوں اور کھلاڑیوں کی اسکروٹنی کا عمل سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ کسی بھی ایسوسی ایشن کے پاس کمپیوٹرایزڈ ڈیٹا موجود نہیں ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ دوسری مرتبہ فیفا کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن30جون 2021ء تک وہ ہدف پورا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور شفاف انتخابات کراکر نئی باڈی کو فیڈیشن کی باگ دوڑ حوالے کر کے واپس کینیڈا چلے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فیفا کی جانب سے بنائی گئی نارملائزیشن کمیٹی کو ماہانہ50ہزار ڈالر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے دیے جارہے ہیں جو کمیٹی اراکین کی تنخواہوں کے علاوہ ہیں۔ فٹبال آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ زمینی حقائق کو سامنے رکھا جائے تو فیفا کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی اس سلسلے میں کچھ نہیں کررہی وہ صرف ڈالر بٹور رہی ہے اور خدشہ ہے کہ موجودہ کمیٹی کے چیئرمین اپنے کام میں ناکام رہے تو حمزہ خان کی طرح مستعفی ہوکر چلے جائیں گے تو فیفا پاکستان فٹبال پر پابندی عاید کر دے گی جس کے بعد ملک میں موجود کھلاڑیوں کا معاشی قتل شروع ہوجائے گا کیونکہ جن ڈیپارٹمنٹس نے ٹیمیں قائم کررکھی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ اگرملک اور بیرون ملک ٹورنامنٹس میں ہمارے کھلاڑی شرکت نہیں کرتے اور کارکردگی دکھا کر ان کے ڈیپارٹمنٹ کو مقام نہیں دلاتے تو ہم ٹیمیں بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اس دھمکی کے بعد نارملائزیشن کمیٹی نے نیا راستہ اختیار کیا اور میڈیا کے آریعے باور کرانے کی کوشش کی کہ ہم اپریل میں کافی حد تک اسکروٹنی کے عمل کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوجائیں گے اور جلد پاکستان فٹبال لیگ مینز کا انعقادکرکے ڈیپارٹمنٹس کو اعتماد کی فضا فراہم کریں گے۔چیئرمین کے اس بیان کو فیڈریشن کے سابق عہدیداروں نے چال قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فیفا کی جانب سے بنائی گئی نارملائزیشن کا یہ ڈومین ہی نہیں ان کے اختیار میں یہ آتا ہی نہیں ان کا کام صرف او ر صرف شفاف انتخابات کراکے نئی باڈی کو اختیارات حوالے کرنا ہے۔ پاکستان 2014/15میں مشکل حالات کے باجود عالمی رینکنگ میں145نمبر پر تھا جو اب ریکارڈ تنزلی کے بعد 201نمبر پر آگیا ہے۔