افغانستان سے متعلق فیصلے کےلیے تمام آپشنز زیر غور ہیں‘ امریکا

155

واشنگٹن‘راولپنڈی(اے پی پی+آن لائن) امریکا نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود ڈھائی ہزار فوجیوں کے مستقبل کے حوالے سے تمام آپشنز بدستورزیر غور ہیں اور یکم مئی سے متعلق وعدے پر کوئی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا ۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا یہ بیان سیکرٹری اسٹیٹ بلینکن کے اس بیان کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں
انہوں نے اقوام متحدہ کی سربراہی میں امن کوشش کے لیے زور دیا تھا جس میں یکم مئی تک امریکی فوجیوں کے انخلا کی تنبیہ بھی شامل تھی۔بلینکن نے افغان صدر اشرف غنی کو ایک خط میں لکھا تھا کہ امریکا یکم مئی تک مکمل فوجی انخلا پر غور کر رہا ہے اور اسی طرح دیگر آپشنز پر بھی غور کر رہے ہیں۔ افغان عہدیداروں کی جانب سے اشرف غنی اور امن کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کو لکھے گئے خط کی تصدیق کی گئی تھی اور کہا تھا کہ اس میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے آخری دورے پر افغان رہنماو¿ں کو آگاہ اور تبادلہ خیال بھی کیا گیا تھا۔عبداللہ عبداللہ نے کابل میں ایک تقریب میں کہا کہ زلمے خلیل زاد کے دورہ کابل سے 2 روز قبل ہی صدر اشرف غنی اور مجھے خط موصول ہواہے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا نے یکم مئی کے بعد افغانستان میں اپنی افواج کی موجودگی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا اور تمام آپشنز زیر غور ہیں۔سیکرٹری اسٹیٹ کے خط کے مطابق امریکا اعلیٰ سطح کی سفارتی کوششیں کر رہا ہے کہ معاملات تیزی سے حل کی جانب بڑھیں اور مکمل اور مو¿ثر جنگ بندی ہو۔انہوں نے لکھا کہ امریکا اقوام متحدہ سے بھی کہے گا کہ وہ روس، چین، پاکستان، ایران، بھارت اور امریکا کے وزرائے خارجہ کو جمع کریں تاکہ افغانستان میں امن کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس حوالے سے ترکی سے بھی کہے گا کہ آنے والے دنوں میں دونوں فریقین کے درمیان امن معاہدے کو حتمی شکل دینے لیے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی میزبانی کرے۔بلنکن نے کہا کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد سیکورٹی حالات پر تشویش ہے کہ مزید خرابی آئے گی اور طالبان تیزی سے معاملات میں ہاتھ میں لیں گے اور امید ہے کہ اشرف غنی میری جلد بازی کے رویے کو بھی سمجھ پائیں گے۔