“اگر اسلامی نظام نافذ ہو تو عورتوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی”

376

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ معاشرے کی خواتین نظر انداز ہیں، خاندان سے ہی معاشرہ بنتا ہے، اگر معاشرے میں عدل و انصاف نہیں ہوگا خواتین کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں خواتین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اول تو معاش کی ذمہ داری ریاست کی ہے، تعلیم اور تربیت کی فراہمی باپ اور مرد کی ذمہ داری قرار پاتی ہے، ہمارے ہاں ریاستی نظام ٹھیک نہیں چل رہا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پاکستان نظریے کے لیے حاصل کیا گیا، گورے انگریز چلے گئے لیکن نظام ان کا ہی چل رہا ہے، ہمیں ہماری خواہشات کے مطابق ہمارا ملک نہین ملا، اگر اسلامی نظام نافذ ہو تو عورتوں کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عورت کو اشتہار بنا دیا گیا ہے، اسے بازار کی چیز بناکر اسے آزادی کا نام دے رہے، کراچی کی آبادی کا نصف خواتین ہے، عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والی تنظیمیں بتائیں، عورتوں کے لیے تعلیم، پبلک ٹرانسپورٹ، صحت کا نظام کیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ نوکری پیشہ خواتین کو دوران ملازمین حراسمنٹ کا سامنا ہے، ملازمت پیشہ خواتین کو مناسب تنخواہ نہیں ملتی، اس پورے نظام پر این جی اوز کیوں بات نہیں کرتی، ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام ہی موجود نہیں، عورت کو تعلیم کا حق دیں، یہ عورت کی آزادی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ عورت کو حقوق اور آزادی اسلام نے دی، اٹھارہ سو سال پہلے قائم ہونے والی آکسفورڈ یونیورسٹی نے خاتون کو پہلی ڈگری 1920 مین دی، یہ ہمیں کہتے ہیں عورتوں کو تعلیم نہیں دیتے، جو تعلیم نہین دیتے وہ یورپ کے وڈیرے ہیں جنہیں انہوں نے زمینیں دیں، ہم ٹیکس دیتے ہیں تو حکومت کی ذمہ داری ہے صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کرنا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ گھر کے کام کرنے والی عورت ورکنگ ویمن کیوں نہیں ہے؟ خواتین کو ٹرانسپورٹ اور نوکریوں کے دوران تحفظ حاصل نہیں، زینب کے معاملے پر جب اسمبلی میں بات اٹھی اور پھانسی کی سزا کے خلاف ساری سیاسی جماعتیں ایک ہوگئیں، ظالم کو سزادے نہیں سکتے تو اسے روک بھی نہیں سکتے، ظالموں کے ساتھ رحم معاشرے کے ساتھ ظلم ہے۔