یارن کی بڑھتی قیمتیں چھوٹی صنعتیں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئیں

182

کراچی (اسٹاف رپورٹر )پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن( پائما) کے سینئر وائس چیئرمین محمد حنیف لاکھانی، وائس چیئرمین فرحان اشرفی نے پولیسٹر چین کے ٹیرف اسٹرکچر کا جائزہ نہ لینے اور حکومت کی جانب سے فوری طور پرکاٹن، پولسٹر کاٹن اور پولیسٹر فلامنٹ یارن کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت نہ دینے کو چھوٹی و درمیانی درجے کی صنعتوں( ایس ایم ایز) کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیداواری طلب کے مطابق مناسب داموں خام مال کی فراہمی ممکن نہ بنائی گئی تو ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ ہوجائے گی۔ایک بیان میں پائما کے عہدیداروں نے کہاکہ پولیسٹر یارن کے استعمال کنندگان صنعتکار، درآمدکنندگان اور ٹریڈرزکے وفد سے ملاقات میںان کے تحفظات سے حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے سوال اٹھایاکہ حکومت جانتی ہے کہ اس سال کپاس کی پیداوار کم ہوئی ہے جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بنیادی خام مال پولیسٹر فلامنٹ یارن کی قیمتیں آسمان کو چھونے کے باعث پیدواری لاگت میں بھی ناقابل برداشت حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور مقامی مارکیٹوں میں زائد قیمتوں کے نتیجے میں چھوٹی و درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے اپنے یونٹس بند کرنے کے سواء کو ئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا جو کہ ملکی معاشی و اقتصادی ترقی کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے مناسب داموں خام مال کی دستیابی یقینی بنانے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے حکومت کی جانب سے کاٹن یارن کی قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کرنے کو سراہتے ہوئے کہاکہ اگر ہم بین الاقوامی منڈی میں پاکستان کو مسابقتی بنانا چاہتے ہیںتو پولیسٹر چین کے موجودہ ٹیرف ریجم پر نظرثانی کی جائے کیونکہ اس وقت پالیسٹر یارن پر 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی اور 2.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے علاوہ 3 سے 11 فیصد کے درمیان اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی عائد ہے۔اس حقیقت کے باوجود کہ پالیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررز ملکی صنعتی پیداوار کا صرف ایک تہائی سے بھی کم طلب کو پورا کرسکتے ہیں۔ پالیسٹر یارن کے یہ مقامی مینوفیکچررز ہماری ویلیو ایڈیڈ انڈسٹری کو مسابقتی بنانے کی پالیسی کے برعکس چھوٹی، بڑی اور درمیانے کی صنعتوں کو نقصان پہنچانے کی قیمت پر ٹیرف پروٹیکشن سے خوب لطف اندوز ہورہے ہیں۔