امریکا نے اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کا فیصلہ مسترد کردیا

169
رام اللہ: دیر جریر گاؤں میں یہودی بستی کے قیام پر احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج تشدد کررہی ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے، جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ریاست کے جنگی جرائم کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے۔ جب کہ فلسطینیوں نے امریکی مخالفت کو اسرائیل کے جرائم کی طرف داری قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں عالمی فوجداری عدالت کے فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے اعلان پر مایوسی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت کو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ریاست کے خلاف جرائم کی تحقیقات کا اختیار حاصل نہیں ہے، کیوں کہ اسرائیل عالمی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے۔ دوسری جانب امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے بھی عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فلسطین میں جنگی جرائم کی تفتیش کی مخالفت کی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق کملا ہیرس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یا ہو سے پہلی بار ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اسرائیلی وزیراعظم کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ کملا ہیرس نے نیتن یاہو کے ساتھ تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت کی۔ وائٹ ہاوس کے مطابق کملا ہیرس اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت میں امریکا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کی سلامتی کا دفاع بلا مشروط امریکا کی ذمے داری ہے۔ امریکا مسلمان اور عرب ممالک سے اسرائیل کے تعلقات کے نئے آغاز کا بھی حامی ہے، جب کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان سلامتی وامن ضروری ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام اور خطے میں خطرناک پیشرفت کی روک تھام سمیت علاقائی سلامتی کے موضوعات پر مشترکہ تعاون پر مطابقت کاعندیہ دیا۔