بھارتی پولیس نے دلتوں کا بھی جینا حرام کردیا، خاتون پر ظلم کی انتہا

288

ہریانہ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی پولیس نے دلت خاتون پر ظلم کرکے سفاکی کی مثال قائم کردی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہریانہ کی پولیس نے مزدوروں کے حقوق کے لیے کام والی دلت کارکن نودیپ کور کو گرفتار کرکے زدو کوب کیا۔ واقعے کے وقت وہ سنگھو بارڈر کے قریب ایک فیکٹری میں مزدوروں کی تنخواہ کے لیے آواز بلند کر رہی تھی۔ پولیس نے نودیپ پر فیکٹری کی انتظامیہ کے خلاف کام کرنے کے پیسے لینے اور اقدام قتل جیسے الزامات عائد کیے۔ حراست کے دوران اہل کاروں نے 23 سالہ نودیپ کو جوتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اس دوران انتہا پسند اہل کار ایک ہی بات کہتے رہے کہ تم دلت ذات سے ہو، جس کا کام صرف نالیاں صاف کرنا ہے۔ 45 دن حراست میں رہنے کے بعد نودیپ کو ضمانت مل گئی۔ رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نودیپ نے بتایا کہ بھارت میں پولیس کا محکمہ سرکاری ظلم ڈھانے کا ہتھیار ہے ، جسے عام لوگوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ اس نے کہا کہ میں گریجویشن میں داخلہ لینا چاہتی تھی ، لیکن جب میں نے دیکھا کہ پی ایچ ڈی کرنے والے بھی ملک میں دھکے کھارہے ہیں تو نام نہاد تعلیم کا راستہ ہی چھوڑ دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چند ی گڑھ کے سرکاری میڈیکل کالج اسپتال میں نودیپ کی میڈیکل چیک اپ کیا گیا،جس میں اس کے جسم پر چوٹوں کے نشان پائے گئے ۔ نودیپ کے بائیں پیر سوجا ہوا اور بائیں پیر کا ناخن اکھڑ ا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ پیر کی 2انگلیاں ٹوٹ گئی تھیں۔