سندھ میں 24بلدیاتی افسران سمیت 51 برطرف

611

کراچی ( رپورٹ: محمد انور ) حکومت سندھ کے محکمہ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے مختلف تجارتی اداروں کے 24افسران سمیت 51 ملازمین کو موجودہ اسامیوں سے برطرف کرنے کا حکم دیا ہے۔ تمام افراد پر الزام ہے کہ وہ چھان بین کے عمل کے دوران کی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوسکے تھے اس لیے یہ نہیں معلوم چل سکا وہ گورنمنٹ کے ملازم ہیں بھی یا نہیں۔اس ضمن میںسیکرٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کی جانب سے 23 فروری کو جاری حکم 1489 کے مطابق مذکورہ 51 ملازمین جن میں 16 ،17، اور 18 گریڈ کے افسران بھی شامل ہیں کو متعلقہ اسامیوں سے فوری برطرف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تمام ملازمین انتہائی بااثر ہیں جس کی وجہ سے اس حکم پر عملدرآمد ممکن نہ ہو سکا۔جبکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے مبینہ طور پر حکومت سندھ کے اس حکم ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے پرسرار قرار پائے ملازمین کی فہرست میں 33 نمبر پر موجود عمران صدیقی کو برطرف کرنے کے بجائے ایک اعلی سطحی خصوصی کمیٹی میں شامل کر دیا جس کا مقصد آئل ٹینکر ٹرمینل ذوالفقار آباد سے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنا ہے۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کے حکم کے تحت افسران سمیت جن 51 ملازمین کو آسامیوں سے برطرف کرنے حکم دیا گیا تھا ان میں ڈسٹرکٹ کونسل افسر کندھ کوٹ عبدالشکور، میونسپل کمیٹی خیرپور ناتھن شاہ کے مشتاق علی سیال، ڈی ایم سی ساؤتھ کے محمد معصوم پہنور ، جھڈو میونسپل کمیٹی کے محمد عثمان، میرپور کے محمد یوسف سموں،ٹاؤن کمیٹی تلہار کے رضوان علی شیخ،سبہو ڈیرو ٹاؤن کمیٹی کے شفقت حسین، فقیرآباد ٹاؤن کمیٹی کے عمران خان، میونسپل کمیٹی روہڑی کے شاہد حسین میمن، ٹاؤن کمیٹی کے اعجاز علی نوٹ کنی، ٹاؤن کمیٹی بیرانی کے محمد عادل ٹاؤن کمیٹی چھاچھرو کے فقیر حسین، ٹاؤن کمیٹی شاہ پور جہانیاں اے منیر احمد، ٹاؤن کمیٹی میرپورساکرو عاطف قادر میمن، ٹاؤن کمیٹی سانڈ کے رفعت حسین ، ڈی ایم سی کیماڑی کراچی کے منصور عالم، ڈی ایم سی سینٹرل کے محمد اکمل، ڈسٹرکٹ کونسل ٹھٹھہ کے دلشاد علی، لیز لانڈھی کیٹل کالونی و وول واشنگ ایریا کے محمد اسلم شیخ، ڈی ایم سی ملیر کے ثنا اللہ، ایم سی شرقی کے منصور احمد شیخ، ڈی ایم سی غربی کے نوید عباسی اسی ڈی ایم سی کے فیاض چنا ، میونسپل کمیٹی رتوڈیرو کے جاوید علی، ٹاؤن کمیٹی تھریمیرواہ فیاض علی،اور ٹاؤن کمیٹی ٹنڈو محمد خان کے نور احمد شامل ہیں۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ ضمیر علی عباسی نے اس حکم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حکم وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلدیات ناصر حسین شاہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں لوکل گورنمنٹ بورڈ نے تفصیلی رپورٹ حکام کو پیش کی تھی۔ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کے مطابق چھان بین کے دوران مذکورہ ملازمین و افسران کے اپائنمنٹس کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں ملا تھا جبکہ وہ خود بھی اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں خلاف قانون تعینات عمران صدیقی کے حوالے سے جب ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد نے نمائندہ جسارت کا فون سننے سے گریز کیا جبکہ ایس ایم ایس کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔