جمال خاشقجی کا قتل: امریکی انتظامیہ نے رپورٹ مکمل کرلی

591

سعودی مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر مبنی تحقیقات رپورٹ  امریکی انتظامیہ نے مکمل کرلی ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ قتل کا الزام  سعودی ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان پر عائد کیا گیا ہے۔

امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس تحیقاقی رپورٹ کو مکمل کرنے میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی منظوری کے بعد ہی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا ہے کیونکہ صحافی سعودی حکومت کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے اور اس کا برملا اظہار بھی کیا کرتے تھے۔

وائٹ ہاؤس انتظامیہ کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن اس رپورٹ کا باغور مطالعہ کرچکے ہیں جبکہ  اس رپورٹ کو منظر عام پر لانے سے قبل سعودی بادشاہ شاہ سلمان کو اعتماد میں لیا جائے گاـ یہ رپورٹ جو بائیڈن کی نئی حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کا واحد مقصد اپنے اتحادیوں سے بہتر سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار کرنا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے جمال خاشقجی کو سنہ 2018 میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ سعودی عرب کے سفارت خانے کی عمارت کے اندر سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں ہونے والے اس قتل میں ملوث ہونے کے تمام الزامات کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تردید کی تھی۔

سعودی حکام نے کہا تھا کہ سعودی ایجنٹس کی ایک ٹیم کو جمال خاشقجی کو سعودی عرب لانے کے لیے بھیجا گیا تھا اور اس کارروائی کے دوران صورت حال بگڑ جانے کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگئے۔

سعودی عرب کی ایک عدالت نے اس قتل کے جرم میں پانچ اہلکاروں کو موت کی سزا سنائی تھی لیکن گزشتہ سال ستمبر میں ان کی سزا میں کمی کر کے اس کو 20 سال قید میں بدل دیا گیا تھا۔