آٹھ ماہ میں پیدا ہونے والے بچے

573

خواتین کی زندگی کا سب سے اہم موڑ اس وقت آتا ہے جبکہ وہ حاملہ ہوں اور 9 ماہ کا عرصہ بخیریت گزر جائے۔ لیکن ان 9 ماہ کے دوران عورت کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور کئی ایسی احتیاط سے بھی گزرنا پڑتا ہے جو بچے کی زندگی اور ماں کی صحت کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہوتی ہیں۔
عموماً آپ نے سنا ہوگا کہ آٹھویں ماہ میں پیدا ہونے والا بچہ زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ پاتا، پیدائش کے چھٹے یا آٹھویں گھنٹے میں اس کی موت ہو جاتی ہے یا پھر کچھ روز زندہ رہنے کے بعد دم توڑ دیتا ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
حمل کے آٹھویں ماہ کو خطرناک کیوں کہا جاتا ہے؟
دراصل حمل کے ساتویں اور آٹھویں ماہ کو خطرناک اس لئے کہا جاتا ہے۔
ساتواں ماہ:
ساتویں ماہ میں بچے کے مختلف اعضاء کی ترتیب اور ساخت مکمل طور پر بنتی ہے جس میں جلد کی بیرونی سطح کا بننا بھی شامل ہوتا ہے۔ اور جب مکمل طور پر آکسیجن کی فراہمی نہ ہو یا ماں کو درد زیادہ ہونے کی شکایت میں ڈلیوری کردی جائے تو بچے کے اعضاء کی مکمل نشوونما نہ ہونے کی وجہ سے بچہ مر جاتا ہے کیونکہ ماں کی پیٹ جیسی گرمی پیدا ہونے کے بعد نہیں مل پاتی لیکن ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ ساتویں ماہ کا بچہ مناسب ماحول ملنے پر زندہ رہ جاتا ہے یعنی ساتویں ماہ کے بچے کے زندہ بچنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
آٹھواں ماہ:
آٹھویں ماہ کے دوران بچے کا جگر، گردے اور مدافعتی نظام کی نشوونما ہوتی ہے اور اس دوران ان کا دل بھی نشوونما کے آخری مراحل میں ہوتا ہے اس لئے یہ ماہ خطرناک ہوتا ہے کیونکہ اس میں ڈلیوری ہونے پر پیدا ہونے والا بچہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ پاتا، اس کی ایک وجہ ماں کے جسم سے الگ ہونے پر بچے کے جسم میں ایک ایسے کیمیکل کا اخراج ہوتا ہے جس سے بچے کے پھیپھڑے صحیح سے کام نہیں کر پاتے یوں اس ماہ میں پیدا ہونے والے بچے کی زندگی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایسا بہت کم دیکھا گیا ہے کہ آٹھویں ماہ میں پیدا ہونے والے بچے زندہ رہے ہوں کیونکہ اس ماہ میں دماغ اور اعصابی نظام کی رگیں آپس میں جڑ کر مضبوط ہوتی ہیں۔