۔2021کا لائبنٹس ایوارڈ

139

پاکستانی نژاد محققہ آصفہ اختر کے نام

جرمنی کی مشہور زمانہ تحقیقی سوسائٹی ماکس پلانک سے منسلک پاکستانی نژاد آصفہ اختر کو 2021ء کے لائبنٹس انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ جرمنی میں سائنسی تحقیق کا اعلیٰ ترین ایوارڈ مانا جاتا ہے۔ڈاکٹر آصفہ اختر جن کا تعلق پاکستان سے ہے، جرمنی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ برائے امیونولوجی اینڈ ایپی جینیٹکس کی ڈائریکٹر ہیں اور اپنی جدید ترین تحقیق کی وجہ سے غیر معمولی شہرت حاصل کر چُکی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر آصفہ ماکس پلانک سوسائٹی کی وائس پریزیڈنٹ یا نائب صدر بھی ہیں۔ جرمن ریسرچ فاؤنڈیشن )ڈی ایف جی( کی جانب سے انہیں سال نو یعنی 2021ء کے لائبنٹس ایوارڈ کے اعزاز سے نوازنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر آصفہ کو ایپی جینیٹکس، جین ریگولیشن اور بنیادی حیاتیاتی سیل پر نت نئے تجربات کرنے اور ان کی مدد سے انتہائی اہمیت کی حامل نئی معلومات منظر عام پر لانے کا کام انجام دینے پر اس گراں قدر انعام سے نوازا جا رہا ہے۔ اس ایوارڈ کا حقدار قرار پانے پر ڈاکٹر آصفہ کا کہنا تھاکہ ایوارڈ میرے لیے انتہائی اعزاز کی بات ہے۔ میں اپنی لیب کے سابقہ اور موجودہ اراکین اور ٹیم ممبران کی خاص طور سے شکر گزار ہوں۔ ان کی کمنٹمنٹ اور محنت نے ہمارے لیے اس ایوارڈ کے حصول کو ممکن بنایا۔‘‘جرمن شہر فرائی برگ میں قائم ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ میں ڈاکٹر آصفہ اور ان کی ٹیم نے ایپی جینیٹکس یعنی حیاتیاتی میکنزم کا مطالعہ کیا جو جین کی تبدیلیوں، ان کے خلیوں کی نشونما، ان خلیوں میں متعلقہ پروٹین کی تیاری وغیرہ کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ انہوں نے اپنے اس انتہائی دقیق تجرباتی مشاہدے کے بارے میں ڈوئچے ویلے کوایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ،جس طرح ڈی این اے کو انسانی جسم کی ساخت اور بناوٹ سے متعلق تمام تر تفصیلات کا مرکب سمجھا جاتا ہے اسی طرح ان تفصیلات کو اگر ایک ٹیکسٹ کی شکل میں تیار کیا جائے تو Epigenetics کو اس ٹیکسٹ کے مختلف حصوں کو مختلف رنگوں کی مدد سے ہائی لائٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے پاس انسانی جسم کے مختلف حصوں کے مختلف گوشوں پر مشتمل ایک موزیک ٹائلز کی طرح کی ترتیب حاصل ہو گی جس سے ہم انسانی جسم کی ساخت اور بناوٹ کی باریک ترین تفصیلات کو باآسانی پہچان سکیں گے، اس پر ریسرچ کر سکیں گے۔ ان اجزاء کی مدد سے ایک نسخہ یا ترکیب تیار کی جا سکتی ہے۔‘‘