سینیٹ میں ٹرمپ کا مؤاخذہ جاری رکھنے کی منظوری

294
واشنگٹن: کیپٹل ہل کے باہر فوجی ہوشیار کھڑے ہیں‘ سینیٹ میں قانون ساز ٹرمپ کے مؤاخذے پر بحث کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سینیٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤاخذے کی کارروائی جاری رکھنے کی منظوری دے دی۔ ٹرمپ پر 6جنوری کو کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسانے کا الزام ہے۔ سابق صدر کے خلاف سینیٹ میں کارروائی شروع کرنے کی آئینی حیثیت پر منگل کے روز 4 گھنٹے تک بحث ہوئی۔ ایوانِ نمایندگان کی پراسیکیوشن ٹیم کے 9 ارکان نے ٹرمپ کا مؤاخذہ کرنے کے حق میں دلائل دیے۔ ایوان کے ڈیمو کریٹک ارکان نے اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے سینیٹ کو کانگریس پر حملے کی ایک وڈیو بھی دکھائی۔ اس کے بعد سابق صدر کے وکلا نے مقدمہ چلانے کی مخالفت میں اپنے دلائل پیش کیے۔ ٹرمپ کے مؤاخذے کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی، جس کے دوران 56 ارکان نے مؤاخذے کی کارروائی جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ 44 نے اس کی مخالفت کی۔ 100 ارکان پر مشتمل سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کے ارکان کی تعداد 50، 50 ہے۔ ٹرمپ کے مؤاخذے کی کارروائی جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دینے والوں میں ری پبلکن پارٹی کے 6 ارکان بھی شامل ہیں۔ ایوانِ نمایندگان کے ڈیموکریٹک پراسیکیوشن ٹیم کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کے آخری ہفتوں میں ان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ دوسری جانب ٹرمپ کی طرف سے پیش ہونے والے 2 وکلا نے موقف اختیار کیا کہ آئین میں تحریر ہے کہ مؤاخذے کو بطور آلہ صرف اس وقت استعمال کیا جا سکتا ہے جب صدر کو عہدے سے سبکدوش کرنا مقصود ہو۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی 4 سالہ مدت مکمل ہو چکی ہے اور وہ اب ملک کے صدر نہیں، جب کہ 20 جنوری کو جو بائیڈن بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھا چکے ہیں۔ ٹرمپ کے خلاف مؤاخذے کی کارروائی کے ایک پراسیکیوٹر جیمی راسکن نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کا احتساب نہ ہوا تو مستقبل میں آنے والے صدور اپنی مدتِ صدارت کے آخری ایام میں کیے جانے والے غلط اقدامات پر نتائج کا سامنا کرنے سے مستثنیٰ ہو جائیں گے۔