طلباء مسائل کا واحد حل، طلباء یونینز کی بحالی

294

 

پاکستان کا تعلیمی نظام ایک اہم دوراہے پہ کھڑا ہے پچھلے کچھ دنوں سے ہر کالج یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات سراپا احتجاج ہیں۔ ان کے مسائل کیا ہیں ؟ کیوں اتنے عرصے بعد طلبہ کو اپنے حقوق حاصل کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے ۔
پچھلے کچھ سالوں میں فیسوں میں اضافہ ہوا طلبہ خاموش تماشائی بنے رہے ، تعلیمی بجٹ میں کمی کی گئی طلبہ خاموش رہے اس طرح کے کئی حملے تعلیم پر کئے گئے طلبہ خاموش رہے ۔ ایسی کیا وجہ ہے کہ کورونا جیسی وبا کے دوران طلبہ اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکل آئے؟
تعلیمی نظام میں جتنے مسائل موجود ہیں ان میں سب سے بڑا مسئلہ تو نااہل انتظامیہ کا ہے ۔ جو اب تک کوئی قابل داد اقدام نہ کر پائی ۔ سیکنڑوں بار اجلاس طلب کیے گئے جتنی بار بھی کوئی فیصلہ لیا مسائل کے حل کی بجائے یہ فیصلہ طلبہ کےلیے کوئی نہ کوئی نئی مصیبت بن کر ہی سامنے آیا۔ ۔
بند کمروں میں بیٹھے طلبہ سے کوسوں دور اپنی مستی میں مست مگن لوگوں سے بھلا کیا امید لگائی جا سکتی ہے کہ وہ کوئی طلبہ کے مفاد میں فیصلہ کریں گے ۔ اب جب پورا سمسٹر آن لائن کلاسز کے نام پر ٹارچر کرتے رہے تو ان کو آن کیمپس امتحانات لینے کی سوجھی ۔ اب جب پب جی گیم کھیلنے والے کھلاڑی کو کہا جائے کہ جاؤ میدان جنگ دشمن کی صفوں میں گھس کر ان سے لڑو تم ہمارے سپاہی ہو تو اس کے رونگٹے تو کھڑے ہونگے ۔ یہی ہوا طلبہ کے ساتھ جو سارا سمسٹر آن لائن کلاسز کے چورن کو خاموشی سے کھاتے رہے مگر جب ان کو پتا چلا کہ محاذ جنگ پر جانا ہے تو اپنی آن لائن تیاری کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس فیصلے سے متنفر ہو گئے اور چیخنا چلانا شروع کر دیا۔ جب پتا چلا اس طرح کچھ نہیں ہوگا تو مجبورا سڑکوں پر نکل آئے ۔
خواب خرگوش کے مزے لینے والی انتظامیہ سمجھی یہ تو خاموش تماشائی تھے یہ کیسے بول سکتے ہیں ان کو لاٹھی کے ڈر خوف سے چپ کرایا جا سکتا ہے ۔ پولیس کے ہاتھوں پٹنے اور ریاست کا تشدد برداشت کرنے کے باوجود طلباء اپنے مطالبات کی جنگ لڑتے رہے ۔ جب کچھ یونیورسٹیز نے ان کے مطالبات مان لیے تو باقی یونیورسٹیز کے طلبا نے بھی یہی راستہ اختیار کیا یوں تعلیمی اتھارٹیز کی پالیسوں کی وجہ سے پچھے کچھ دنوں سے طلبہ کے حوق کی جنگ کا میدان گرم ہے ۔
ان تما تر واقعات اور حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بات تو واضح ہو گئی کے طلبہ کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔ لیکن اب ان طلبہ کی انرجی کو مثبت انداز میں ملک کی خدمدت کےلیے استعمال کرنا ہے اور مستقبل میں اس سب سے بچنا ہے تو یہی وقت کی ضرورت ہے کہ طلبہ یونین پر سے پابندی ہٹائی جائے طلبہ کےلیے ان کی صلاحتوں کے مثبت استعمال کےلیے محاذ کھولا جائے تاکہ ملکی سیاست میں تربیت یافتہ اور پڑھے لکھے لوگ آئیں اور طلبہ کے نمائندے انتظامی معمالات اور فیصلوں میں موجود ہوں تاکہ تعلیمی ایمرجنسی کو احسن طریقے سے ٹیکل کیا جائے ۔ طلبہ یونیں کے فوائد اور نقصانات پر بحث الگ موضوع ہے لیکن بحرحال طلبہ یونین کی اہمیت اور فوائد واضح ہیں ۔