میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد معیشت تباہ ہونے کا خطرہ

602

میانمار میں فوج کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد ملک میں معاشی بحران کے خطرات  پیدا ہوگئے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تاجر، سرمایہ دار اور معاشی تجزیہ کاروں نے خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی بغاوت سے ملک معاشی حالت کمزور پڑ سکتی ہے۔

میانمار میں فوج بغاوت سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچے گا۔

میانمار میں فوج کی بغاوت سے اربوں روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو خطرات لاحق ہوگئے۔ جب کہ امریکا نے بھی فوجی بغاوت کے میانمار پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

تاہم امریکی پابندیوں کے اثرات محدود ہوسکتے ہیں کیونکہ ملک کی زیادہ تر سرمایہ کاری ایشیاء سے ہوتی ہے۔

ولڈ بینک کے مطابق میانمار میں سنگاپور اور ہانگ کانگ سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق سنگاپور 34 فیصد جب کہ ہانگ کانگ کی 26 غیر ملکی سرمایہ کار ہیں۔

میانمار میں 20 فیصد آمدنی ریل اسٹیٹ اور مینو فیکچرنگ کے شعبوں کے ذریعے ہوتی ہے۔

فوجی بغاوت                         

گزشتہ روز میانمار کی فوج نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر سیاسی رہنما آنگ سان سوچی سمیت حکمراں جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

ملک کا انتظام فوجی کمانڈر انچیف نے سنبھال لیا۔ جلدنئے انتخابات کرانے کا اعلان، دارالحکومت نیپیداؤمیں جگہ جگہ فوجی اہلکار گشت کر رہے ہیں اور ٹیلی فون سروس اور سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ کاروباری شہر ینگون سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔

فوج نے ملٹری ٹیلی ویژن پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔