اسرائیل نے حملہ کیا تو تل ابیب اور حیفا کو ملبے کا ڈھیر بنادیں گے،ایران

765
تہران: پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل ابوالفضل شکارچی میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں(فائل فوٹو)

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی سپاہِ پاسداران انقلاب نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے حملہ کیا تواس کے شہروں تل ابیب اور حیفا کو تباہ کردیا جائے گا۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف معمولی سی غلطی بھی کی تو، ہم ان تمام میزائل اڈوں کو نشانہ بنائیں گے، جنہیں ایران پرحملوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اسرائیل کو ایران کی فوجی صلاحیتوں کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ خطے میں اب اس سرطانی پھوڑے کا خاتمہ ہونا چاہیے، کیوں کہ اس نے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچ چکاہے۔ ادھر صدر حسن روحانی کے چیف آف اسٹاف محمود واعظی نے کہا کہ اسرائیل کے پاس ایران پر حملے کا کوئی منصوبہ ہے نہ صلاحیت ہے۔ اسرائیل کی جانب سے حملے کی دھمکی کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے، جس میں اسرائیل کے پاس دھمکیوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یہ شدید اسرائیلی آرمی چیف افیف کوخافی کی دھمکیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی جانب سے عالمی برادری کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی صورت میں امریکا جوہری معاہدے کو بحال کر دے گا۔ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ معاہدے میں امریکی واپسی کی ایک ہی صورت ہے۔ جواب میں ان کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کا کہنا تھا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ابتدا امریکا نے کی تھی، لہٰذا اسے ہی پہل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن حکومت پہلے اپنے وعدوں کا پاس کرنا سیکھ لے۔ ادھر انٹونی بلنکن نے اسرائیلی ہم منصب غابی اشکنازی سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران عرب ممالک سے تعلقات استوار کرنے کے سلسلے میں کیے گئے ابراہم معاہدے کی تعریف کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے آخری ایام میں اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ معاہدات پر دستخط کیے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ سابق صدر کی تمام تر مخالفت کے باوجود اسرائیل سے متعلق پالیسی کی بھرپور حمایت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ فلسطین میں مسلمانوں کی زمینوں پر قبضے اور ان کی جبری بے دخلی کے خلاف یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے بیانات سامنے آرہے ہیں، تاہم بائیڈن نے اب تک اس حوالے سے کوئی موقف ظاہر نہیں کیا۔