استعفوں اور لانگ مارچ پر یوٹرن نہیں لیا ، حکمت عملی تبدیل کی ، فضل الرحمٰن

295

 

اسلام آباد ( آن لائن) پی ڈی ایم کے سربراہ مولا نا فضل الرحمن نے کہاہے کہ استعفوں اور لانگ مارچ پر یوٹرن نہیں لیابلکہ حکمت عملی تبدیل کی ہے، سینیٹ الیکشن سے پہلے استعفے دیتے تو حکومت کو فائدہ ہوتا ، ہمیں پنڈی کی طرف مارچ کرنے کا شوق نہیں ہے،استعفے اور لانگ مارچ سینیٹ الیکشن کے بعد ہو گا۔منگل کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولا نا فضل الرحمن نے آصف زرداری سے شکوہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر تحریک عدم اعتماد کا بیانیہ کیوں دیا گیا بہتر ہوتا 4 فروری کو پیپلز پارٹی سربراہان اجلاس میں تجویز لاتے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جاتا تمام فیصلے مشاورت سے کرنے پر اتفاق کے بعد ایسے بیانات سے گریز کیا جانا چاہیے تھا ۔ انہوںنے کہا کہ میرے خیال سے تحریک عدم اعتماد نہیں لانی چاہیے کیونکہ ہم چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے نتائج بھگت چکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر کے
انتخابات کے لیے کون کیا پلاننگ کر رہا ہے ؟ ہم سب جانتے ہیں ۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان ایک اور ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر5 فروری کو پی ڈی ایم کا جلسہ راولپنڈی لیاقت باغ سے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ نواز شریف نے بلاول زرداری کی عدم اعتماد کی تحریک کی تجویز کی سخت مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کی تجاویز کا مقصد حکومت کو دوام بخشنا ہے اور ن لیگ اس کی کبھی حمایت نہیں کرے گی جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس معاملے پر4 فروری کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں بات کریں گے۔ نواز شریف نے عدم اعتماد کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پر اظہار ناراضگی کیا اور مولانا کو آصف زرداری سے بات کرنے کو کہا ۔جس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے آصف زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ،مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی کی جانب سے عدم اعتماد کی تجویز پر اپنی پارٹی اور نواز شریف کے تحفظات سے آگاہ کیا ، دونوں رہنمائوں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور حکومت مخالف تحریک میں تیزی لانے پر اتفاق کیا۔