نیب جائز کاروبار کرنے والے بزنس مینوں کو کسی بھی طرح حراساں نہیں کرے گا، چیئر مین نیب

375

اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے کہا کہ بزنس کمیونٹی معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ وہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے، لوگوں کو روزگار فراہم کرنے، برآمدات میں اضافہ کرنے اور ملک کیلئے زرمبادلہ کمانے میں کلیدی کردار ادا کرکے ملک کی اہم خدمت کررہی ہے لہذا نیب جائز کاروبار کرنے والے کسی بھی تاجر و صنعتکار کے خلاف کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے ان میں خوف وہراس پیدا ہو تاہم جو لوگ کاروبار کی آڑ میں لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کرتے ہیں نیب ان کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے سوائے منی لانڈرنگ کے کیسوں کے کبھی بھی کسی بزنس مین سے سرمایہ کاری کے ذرائع کے بارے میں پوچھ کچھ نہیں کی اور نہ ہی نیب نے کسی سرمایہ کاری کے منصوبے کو روکا ہے کیونکہ سرمایہ کار ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مفید کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیب حکام کو پہلے ہی ہدایات جاری کرچکے ہیں کہ کسی بھی کاروباری شخص کو ٹیلیفون کے ذریعے نیب آفس نہ بلایا جائے اور نہ ہی کسی بھی طرح سے ان کی تذلیل کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لئے انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز اور نیب کے علاقائی دفاتر میں ایک فل ٹائم ڈائریکٹر مقرر کیا تھا لیکن بزنس کمیونٹی نے انہیں کوئی شکایت نہیں بھیجی لہذا انہوں نے زور دیا کہ تاجر برادری اپنی شکایات کے ازالے کے لئے ان ڈائریکٹرز کی خدمات سے فائدہ اٹھائے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ آئی سی سی آئی نیب سے متعلقہ بزنس کمیونٹی کے کیسوں کی لسٹ ان کو بھیجے اور یقین دہانی کرائی کہ وہ 30 دن کے اندر ان کا فیصلہ کریں گے تاہم جو کیس نیب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ان کے بارے میں وہ فیصلہ نہیں کر سکتے، وہ آئی سی سی آئی میں نیب کا ڈیسک فراہم کرنے کی تجویز پر غور کرنے کے لئے تیار ہیں۔

جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے بزنس کمیونٹی کے ٹیکس اور انڈر انوائسز سے متعلق تمام کیس ایف بی آر کو منتقل کردیئے ہیں اور تاجر برادری کا اس طرح کا کوئی کیس فی الحال ان کے ادارہ میں زیر التواء نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بزنس مین کو نیب کے خلاف کوئی شکایت ہے تو وہ متعلقہ علاقے کے نیب ڈائریکٹر سے رجوع کرے جبکہ وہ خود بھی لوگوں کی شکایات سننے کے لئے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو موجود ہوتے ہیں۔