بھارت،پھلوں کے نام بھی ہندوتوا کا شکار

312

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست گجرات میں چینی ثقافت سے منسوب ہونے کے شبہے میں پھل کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ خبررساں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ’ڈریگن فروٹ‘ کے نام میں چینی فوجیوں کی جھلک نظر آنے لگی، جس کے باعث نام کو ہندوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مودی سرکار اسے ایک غیر سیاسی فیصلہ قرار دیتی ہے، لیکن ماضی میں کئی مسلم علاقوں اور شاہراہوں کے نام ہندوتوا کا نشانہ بنائے جاچکے ہیں۔گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈریگن فروٹ مناسب نام نہیں ہے اور اس کا چین سے بھی تعلق ہے۔ لہٰذا اسے ’کمالم‘ کے نام سے پکارا جائے،جو سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اس پھل کی شکل کنول کے پھول سے مشابہ ہوتی ہے اور کنول کا پھول بھارتیہ جنتا پارٹی کا نشان ہے۔ چند ماہ قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے ریڈیو پروگرام کے دوران گجرات کے کَچھ نامی علاقے میں ڈریگن فروٹ کی کاشت کی تعریف کی تھی۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان ونود چاودا کا کہنا ہے کہ ڈریگن فروٹ کا نام تبدیل کر کے کمالم رکھنے کے لیے مقامی کسانوں نے ان سے رابطہ کیا تھا، جس کے بعد ان کی تجویز قبول کرلی گئی۔ کچھ کے علاقے میں ڈیڑھ ہزار ایکڑ زمین پر ڈریگن فروٹ کی کاشت کی جاتی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعت کانگریس نے اسے دیگر اہم معاملات سے توجہ ہٹانے کا ایک ہتھکنڈا قرار دیا ہے۔ گجرات میں کانگریس کے ترجمان منیش دوشی کا اس بارے میں کہنا تھا، حکومت کے پاس کارکردگی کے حوالے سے دکھانے کو کچھ نہیں ہے اور اسی لیے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔