دارفور، تشدد کا سلسلہ پھر تیز 159 افراد ہلاک

484

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں مقامی قبائل کے درمیان جاری جھڑپوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 159 تک پہنچ گئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق مسلح تصادم کے نتیجے میں اب تک 200 سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ کمیٹی آف ویسٹ دارفورڈاکٹرز نے بتایا کہ مختلف نسلی گروہوں کے درمیان ہونے والی یہ لڑائیاں ایک ہفتے سے جاری ہیں۔ تشدد کی تازہ لہر کا آغاز جمعہ کے روز ایک عرب قبیلے کے شخص کے قتل سے ہوا تھا،جسے مبینہ طور پر افریقی قبیلے مساک کے باشندے نے تنازع کے دوران مار دیا تھا۔ مسلح عرب عسکریت پسندوں نے بدلہ لینے کے لیے منظم انداز میں حملہ کیا، جس کا ہدف کیرنڈگ پناہ گزینوں کا کیمپ تھا اور وہاں مساک قبیلے کے افراد رہ رہے تھے۔ اس کے بعد پیر کے روز جنوبی دارفورمیں افریقی فلاتہ قبیلے اور عرب قبیلے رزیقات کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں، جس میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو ئے۔کیمپ میں رہایش پزیر ہزاروں افراد کواپنی جانیں بچانے کے لیے کیمپ سے بھاگنا پڑا۔ سوڈانی میڈیا کے مطابق متاثرین کے دربدرہونے کے باعث انہیں خوراک اور چھت کی اشد ضرورت ہے۔ مسلح حملہ آور منگل کے روز تک پناہ گزیں کیمپ پر قابض رہے اور تمام فصلیں اور اناج جلا ڈالا۔ اس دوران مسلح جنگجوؤں نے پولیس اور فوج تک وہاں جانے نہیں دیا۔ یاد رہے کہ دارفورمیں اقوام متحدہ اور افریقی یونین کا امن مشن گزشتہ سال 31 دسمبر کو مکمل ہو گیا تھا، جس کے بعد امن مشن نے وہاں سے اپنے تمام فوجی دستے نکال لیے تھے۔ امن مشن کے ترجمان اشرف عیسیٰ کا کہنا ہے کہ انخلا کے بعد وہاں امن قائم کرنا سوڈانی فوج کی ذمے داری ہے اور خرطوم حکوم ت کو علاقے کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہیے تھا۔