مودی سرکار کا کسان تحریک کمزور کرنے کا نیا حربہ

340
نئی دہلی: مودی سرکار کی نمایندگی کرتے ہوئے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کسان رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کا دسواں دور کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) مودی سرکار نے تحریک کو کمزور کرنے کے لیے کسان تنظیموں کے سامنے زرعی اصلاحات کے قوانین مقررہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کی تجویز پیش کردی اور ایک کمیٹی کے ذریعے مسائل کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔ مودی سرکار کا یہ اقدام 2 ماہ سے جاری اس مضبوط ومنظم تحریک کو کمزور کرنے کا ایک نیا حربہ ہے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین زرعی اصلاحات کے قوانین کو منسوخ کرنے اور کم از کم امدادی قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے مطالبے کے لیے بدھ کے روز ایک اجلاس میں یہ تجاویز پیش کیں۔ اس اجلاس میں وزیر خوراک و رسد پیوش گوئل بھی موجود تھے، جو تقریباً ساڑھے 5 گھنٹے تک جاری رہی۔ کسان رہنماؤں نے بتایا کہ تومر نے ان سے کہا کہ اگر فریقین کے درمیان زرعی اصلاحات کے قوانین کے مقررہ وقت تک ملتوی رکھنے پر رضامندی ہوتی ہے، تو حکومت اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ میں حلف نامہ داخل کرسکتی ہے۔ مذاکرات کے اس دسویں دور کے بعد کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ زرعی اصلاحات کے قوانین کو منسوخ کرنے پر قائم ہیں۔ حکومت اور کسان تنظیموں کی اگلی بات چیت 22 جنوری کو ہوگی۔ دوسری جانب حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو سمجھدار قرار دے دیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مظاہرین تھکنے یا گمراہ ہونے والے نہیں ہیں اور نہ وہ کسی کے بہکاوے میں آئیں گے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ مودی سرکار کسانوں کو آہستہ آہستہ کر کے ختم کرنا چاہتی ہے اور کسان حکومت کی اس پالیسی کے سمجھ چکے ہیں، اس لیے انہوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کا راستہ اختیار کیا۔