بھارت ،ہندوتوا مخالفین پر زمین تنگ ،اقلیتوں پر براہ راست حملے

240
بھارت: کسانوں نے دہلی آنے والی ایک اور شاہراہ بند کردی ہے‘ کاشت کاروں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کولکتہ میں مظاہرہ کیا جارہا ہے

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں گزشتہ روز اقلیتی حقوق کا دن منایا گیا جب کہ دوسری جانب بین الاقومی تنظیموں نے اپنی نئی رپورٹوں میں بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بھارتی مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ بھارت مودی دور حکومت میں اقلیتوں اور حکومت کے نظریات سے اختلاف رکھنے والوں کے لیے خطرناک ملک بن گیا ہے۔ جنو ب ایشیائی ملکوں میں شہری حقوق، جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور سیکولرازم کے تحفظ کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائناریٹیز کی رپورٹ کے مطابق ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتوں اور کمزور طبقات پر نئے سرے سے اور براہ راست حملوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور اس سے مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کے حقوق اور اظہار رائے پر گہرا اثر پڑا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کی صورت حال کے حوالے سے انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکومینٹیشن سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر روی نائرنے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت اور ہندوتوا کی طاقتوں نے جو خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے اس سے تمام ہی اقلیتی فرقے خوف زدہ ہیں لیکن مسلمانوں کی صورت حال کچھ زیادہ خراب ہے۔ روی نائر کے مطابق این آر سی اور سی اے اے جیسے متنازع قوانین اسی لیے لائے گئے ہیں جب کہ اترپردیش میں انسداد تبدیلی مذہب کا قانون بھی اسی سلسلے کا حصہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے مسلمانوں کے بارے میں تو یہ طے کردیا ہے کہ وہ ملک کے اندر ملک کے دشمن ہیں اور انہیں دوسرے درجے کی شہریت تسلیم کرنی ہوگی ورنہ انہیں حکومت اور حکومت کے حامیوں کی طرف سے مزید مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکومینٹیشن سینٹر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے مسیحیوں کو بھی پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ مسیحی تنظیموں کو غیر ملکی مالی امداد سے متعلق قانون (ایف سی آر اے ) اور تبدیلی مذہب کے نام پر پریشان کیا جارہا ہے، ساتھ ہی مسیحی مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کرکے کئی ریاستوں میں خوف کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔