بچوں میں توجہ اور انہماک کی کمی

474

بچوں میں کنسنٹریشن یا فوکس کرنے کی صلاحیت میں کمی ہم کسے کہتے ہیں۔۔؟
آجکل ایک بڑھتا ہوا رجحان پایا جارہا ہے جس حوالے سے والدین کی شکایات اور تحفظات پائے جا رہے ہیں کہ ان کے بچے چاھے وہ لڑکی ہو یا لڑکے پڑھائی پہ توجہ برقرار نہیں رکھ پاتے۔کسی خاص کام پہ ان کا فوکس قائم نہیں رہ پاتا یا وہ ایک جگہ ٹک کر نہیں بیٹھ پاتے۔۔آج ہم اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔
پہلے والدین اس بات کا صحیح سے اپنے ذہن میں اندازہ کریں کہ بچہ خدانخواستہ واقعی ذہنی طور پہ کمزور ہیں یا پھر وہ اس چیز کو اپنے ذہن میں اتنا غیر اہم سمجھتے ہیں کہ فوکس نہیں کرپاتے۔۔مینٹل النس اور لڑنگ ڈس ایبیلٹی کو والدین خود سمجھ نہیں سکتے جب تک کہ اس کے ساتھ دیگر علامات نہ پائی جاتی ہوں۔۔اور مکمل معائنہ کے بعد تشخیص ہوئی ہو مثلا
آٹیزم وغیرہ
اصل معاملہ یہ ہے کہ والدین کو جس وقت جو کام ضروری لگتا ہے ۔اس پہ توجہ دلانے کی کوشش ہوتی ہے۔تو سوچنے والی بات یہ ہے کہ بچہ اپنی عمر،سمجھ اور اپنے شعور کے حساب سے چیزوں پہ فوکس اور کنسنٹریٹ کر پاتا ہے ۔
جلدی یا دیر سے وہ عادتیں جو والدین پروان چڑھانا چاھتے ہیں بچے اپنا لیتے ہیں لیکن اس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔
تبھی اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بچے اپنے موڈ اور اپنے کھیل کے حساب سے چیزیں یاد کرتے ہیں۔باہر جاتے ہیں تو بورڈنگز پہ لگے الفاظ با آسانی یاد کرتے ہیں۔کسی بھی قسم کی اسکرین سے اپنے مزاج اور مطلب کی چیزیں جلد یاد ہو جاتی ہیں۔ایسے میں والدین حیرانی کے ساتھ ساتھ یہ شکایت کرتے ہیں فوکس نہیں کر پاتے ۔کیا اس اثناء میں وہ یہ اندازہ لگا پاتے ہیں کہ وہ کون سے ایسے مشاغل ایسے مثبت کام ہیں جن میں وہ بغیر کسی مدد کے اچھے نتائج دکھاتے ہیں۔
بچوں کو یکسو کیسے بنائیں
والدین کو سب سے پہلے اس بات کو سمجھ لینا چاھئے کہ ہر بچے کا I/Qلیول مختلف ہے۔بچوں کے مابین ہی کوئی بچہ چیزوں کو جلد یاد کرلیتا ہے ۔کسی بچہ کو چیزوں کو ذہن نشین کرنے میں وقت لگتا ہے۔والدین کو یہ فرق قبول کرنا پڑے گا ۔۔وہ جنتا جلدی اس فرق کو قبول کریں گے بچوں کو ڈیل کرنا آسان ہوگااور ہاں I/Qلیول ہر بچے کا مختلف ہوتا ہے اس لیے ہم کسی بچہ کا موازنہ کسی اور سے نہیں کر سکتے۔
وہ کیا علامات ہے جن کی بنیاد پہ یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ بچوں میں فوکس یا کنسنٹریشن کی کمی ہے۔
*کاموں یا پڑھائی میں عدم دلچسپی ۔
*کسی خاص کام پہ توجہ قائم رکھنا یا ایک جگہ بیٹھ کر مستقل مزاجی سے کام کرنا۔
*والدین کا یہ محسوس کرنا کہ بچہ اپنی ہی سوچوں میں کھویا رہتا ہے۔
*توجہ آسانی سے دوسری جانب مبزول ہوجانا
*ہدایات کو ماننے میں تامل برتنا یا نہ ماننا۔
*چیزوں کو ترتیب سے نہ رکھ پانا۔
وہ کون سے طریقہ کار ہیں جن کو اپنا کر ہم اس کے اثر کو بچوں میں کم سے کم کر سکتے ہیں۔
*آسکرین ٹائم*
اس وقت بچوں کے ماہرین اور تعلیمی ماہرین اس بات پہ متفق ہیں کہ بچوں میں فوکس اور کنسنٹریشن میں کمی کی سب سے بڑی وجہ اسکرین ٹائم ہے
والدین کے لئے روٹین میں ان باتوں کا خیال کرنا بہت ضروری ہے اسکرین ٹائم کم سے کم ہو ۔چھوٹی اسکرینز۔۔جس میں موبائل لیپ ٹاپ ٹین وغیرہ بالکل دور رکھے جائیں اسی طرح۔ایسے کارٹونز جس میں تشدد، تیزمیوزک اور مناظر کا جلدی جلدی بدلنا شامل نہ ہو بچوں کے لیے اور باقی سب کے لئے ممنوع ہوں ۔اسکرین ٹائم ناصرف دماغ کی یاد داشت کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس میں موجود ڈسٹریکشن توجہ اور فوکس کم کرنے کا سب سے بڑا سبب ہے۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسکرینز صرف پڑھائی کے مصرف کے لئے ہوں۔
*کتابوں کے ذریعے*
دن کا کوئی حصہ مخصوص کیا جائے جس میں بچوں کی عمر کے مطابق کتابوں کامطالعہ کیا جائے۔ان کی پسند اور دلچسپی کی کتب شامل ہوں۔۔نیز اس پہ سوال اور جواب شامل ہوں ۔۔پکچر ٹاک چھوٹے بچوں کے لئے بہت مفید ہے۔۔
*فوکس بڑھانے والے کھیل۔
ایسے انڈور گیم متعارف کروائے جائیں جن سے توجہ قائم رکھنے میں مدد ملتی جیسے پزل سالونگ ،اسکریبل،تصویروں میں فرق تلاش کرنا،کسی خاص چیز کی نشاندہی کرنا یا ڈھونڈنا ۔اس طرح کے کھیل بچوں کے لیے نہایت مفید ہیں
* آبزرویشنل تھراپی*
کے ذریعے ۔۔غیر محسوس طریقے سے بچوں سے دن کے مختلف مواقع پہ کسی کا۔ کام خاص چیز۔کے بارے میں بات چیت کا سلسلہ مستقل بنیادوں پہ رکھا جائے۔۔۔یہ گفتگو بچوں میں معاملات میں دلچسپی کا پہلو بڑھاتی ہے۔۔مثلا رنگوں، کچن ،کھانے،الماری،سائیکلوں کے دلچسپی کی چیزوں کے بارے میں عمومی موضوعات پہ بچوں کی رائے لی جائے۔۔
*کھانے پہ توجہ*
بچوں کے کھانے پہ خاص توجہ دی جائے۔جنک فوڈ ،ریڈی میڈ کھانوں سے اجتناب کیا جائے اور گھر میں بنے صحت مند کھانوں کو ترجیح دی جائے۔پروٹین والے غذائیں جس میں اندا۔بادام۔گوشت وغیرہ شامل ہوں ضرور کھلائی جائیں۔ہری سبزیاں بھی کھانوں میں شامل کی جائیں جن سے ہمیں اینٹی آکسیڈنٹ حاصل ہوتے ہیں جو ہمارے دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں ۔اس کے برعکس وہ تمام اشیاء جن میں انرجی ڈرنکس بھی شامل ہیں جن میں چینی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے حتی الامکان گریز کیا جائے کیوں کہ یہ دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت کو کم کرتے ہیں۔اس ضمن میں ایک اہم بات کھانے کے وقت بچوں کے لئے اسکرین کا استعمال ریسرچ کے مطابق صحت کے لئے نہایت مضر ثابت ہوا ہے۔۔
*بچوں کی روٹین*
بچوں کی روٹین سیٹ کی جائے جس میں جلد سونے اور جلد اٹھنے کے اوقات مخصوص ہوں۔یہ بھی خیال رہے کہ بچے اپنی عمر کے
لحاظ سے مکمل نیند لے رہے ہوں۔ دوپہر کے وقت قیلولہ یا پاور نیپ دماغ کے بہتر طریقہ سے کام کرنے کے لئے نہایت مفید ہے۔ایک ریسرچ کے مطابق 20 منٹ کا پاور نیپ لینا اچھی ذ ہنی استداد کے لیے بہت ضروری ہے ۔
*حوصلہ افزائی*
بچوں کے لئے تحائف کا خاص اہتمام کرنا ۔چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پہ انہیں سراہنا۔خوش ہونا ،حوصلہ افزائی کرنا،تحائف دینا یقینن ان کی ذہنی صلاحیتوں میں تقویت کا باعث بنے گا
ہر بچہ جو فوکس اور کنسنٹریشن کی کمی کا شکار ہے یقیناًپنے اندر کوئی منفرد صلاحیت رکھتا ہے۔۔اس کو کھوجنے اور تقویت دینے کی ذمہ داری والدین کے ذمہ ہے اور اس بات پہ یقین بھی ضروری ہے کہ کوشش ان شاء اللہ اپنا اثر ضرور دکھاتی ہیں۔۔