چین اور بھارت دریائے برہم پتر کے پانی پر قبضے کیلیے کوشاں

299

نئی دہلی ؍ بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت اور چین کی جانب سے دریائے برہم پتر پر ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے مابین پہلے سے جاری کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی حکام دریائے برہم پتر کے ایک حصے پر 10 گیگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور پلانٹ تعمیر کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ چین کی جانب سے دریائے برہم پتر پر ڈیم کی تعمیر کے ارادوں کے رد عمل میں ترتیب دیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکام کو شبہ ہے کہ چینی منصوبے کی تکمیل آسام میں پانی کی قلت یا پھر سیلابی ریلوں کا سبب بن سکتی ہے۔ بھارت میں پانی کی ترسیل سے متعلق وزارت کے ایک سینئر اہل کار ٹی ایس مہرا کا کہنا ہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ اروناچل پردیش میں ایک بڑا ڈیم تعمیر کیا جائے تاکہ چینی اقدامات سے پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنا جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا منصوبہ حکومتی سطح پر زیر غور ہے۔ رواں برس لداخ میں جھڑپوں کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ برہم پتر پر ڈیم کی تعمیر سے اس کشیدگی میں اور اضافہ ہو گا۔ واضح رہے کہ چین نے 2 روز قبل ہی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ برہم پتر کے ایک حصے پر 60 میگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور پلانٹ بنایا جا سکتا ہے۔ ایشیا کے کئی ممالک میں دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر ایک اہم سیاسی مسئلہ ہے۔ متنازع تعمیرات علاقائی سطح پر اضافی کشیدگی کا سبب بن رہی ہے۔