وویدوں کو سرجری کی اجازت ملنے پر بھارتی ڈاکٹر چراغ پا

216

 

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی میں ایلوپیتھ اور آیوروید ڈاکٹروں میں تنازع شدت اختیار کرگیا اور فریقین نے ایک دوسرے پر ملک دشمنی کے الزامات عائد کردیے۔ خبررساں اداروں کے مطابق حکومت نے آیوروید ڈاکٹروں کو سرجری کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا،جس کے بعد ایلوپیتھ معالجین کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا۔ ایلوپیتھ ڈاکٹروں کی بڑی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے ) نے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے طبی نظام میں مداخلت قرار دیا۔ تنظیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایلوپیتھ ڈاکٹر کئی برس کی تربیت کے بعد اس قابل ہوتا ہے کہ وہ کسی کی سرجری کرسکے، لیکن ناتجربہ کار آیوروید وں کو اس کی اجازت دینا دونوں طریقہ علاج کی کھچڑی بنانے کے مترادف ہے۔ آئی ایم اے کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں بھارت کے طبی شعبے کا معیار ہے،جسے حکومت نے گرانے کی ٹھان لی ہے۔ ناتجربہ کار آیوروید سرجری کرکے لوگوں کی جانوں سے کھیلیں گے، جو سراسر ملک دشمنی ہے۔ ادھر آیوروید ڈاکٹروں کی تنظیم نے تمام اعتراضات کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے حکومت کے فیصلے کی تعریف کی۔ آیوروید ڈاکٹروں کی تنظیم ’آیوش‘ کے صدر ڈاکٹر آر پی پراشر نے کہا کہ حکومتی فیصلے کی مخالف ملک دشمنی اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ ایلوپیتھک سمجھتے ہیں کہ صرف وہی سرجری کر سکتے ہیں۔ اگر حکومتی اقدام سے عوام کو صحت کی سہولیات مل رہی ہیں تواس سے انہیں کیا پریشانی ہے ؟ کسی باغی گروہ سے صرف چند لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے لیکن ایلوپیتھک ڈاکٹرو ں کے رویے سے تو ملک بھر کے لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، جو گاؤں اور دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر پراشر کا مزید کہنا تھابھارت کے دیہی علاقوں میں قائم بیشتر طبی مراکز میں کوئی ڈاکٹر نہیں ملتا، کیوں کہ ایلوپیتھ وہاں جانا نہیں چاہتے،جب کہ حکومت کی جانب سے انہیں کئی مراعات حاصل ہیں۔ چوٹ لگنے کی صورت میں اگر کوئی آیوروید ٹانکے لگا کر مرہم پٹی کردے تو اس میں کیا قباحت ہے۔