نگورنو کاراباخ: فریقین میں جھڑپوں کے باعث دھواں اٹھ رہا ہے‘ آرمینی فوج کا داغا ہوا میزائل زمین میں دھنسا ہوا ہے

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی حکومت نے آرمینیا اور آذر بائیجان کی جنگ میں اپنا اصل چہرہ دکھادیا۔ آرمینیا کی جانب سے مدد کی درخواست کے جواب میں کریملن کا کہنا تھا کہ اگر نگورنو کاراباخ کا مسلح آرمینیا کی حدود تک پہنچا، تو اس کی فوج یریوان کی مدد کے لیے میدان میں آجائے گی۔ دوسری جانب جنیوا میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان مستقل جنگ بندی اور نگورنو کاراباخ کے تنازع کے حل کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات بغیر کسی بڑی پیش رفت کے ختم ہوگئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فریقین کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدے کے باوجود آرمینی فوج نے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا،جس پر آذری فوجی دستوں نے بھرپور جواب دیا۔ آذری وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آعدرے، ہوجا وند اور گوبادلی کے جوار میں فریقین میں جھڑپیں جاری ہیں۔ آرمینی فوج نے ہفتے کو صبح سویرے تیرتر، آعدام اور آعجا بدی اضلاع پر گولے داغے۔ عالمی میڈیا کے مطابق جنیوا اجلاس میں مستقل جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا،تاہم فریقین طے شدہ معاہدوں پر عمل کے لیے اقدامات اور شہریوں کو نشانہ نہ بنانے پر رضامند ہوگئے تھے۔ اجلاس کے فوراً بعد آرمینی حکام روس سے مدد کی درخواست کی اور ماسکو نے فوری ردعمل دیتے ہوئے امداد کی یقین دہانی کرائی۔منسک گروپ کا کہنا تھا کہ فریقین نے شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کا عہد کیا ہے۔