فرانس میں توہین رسالت پرشدید عوامی ردعمل

555

پیرس( مانیٹرنگ ڈیسک )فرانس کے شہر نیس میں چاقو سے حملے کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پولیس کے مطابق یہ حملہ گرجا گھر نوٹرے ڈیم کے اندر ہوا ہے، ملزم ایک بڑے چاقو سے مسلح تھا، جس نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے پہلے ایک خاتون کا سرقلم کیا اور پھر 2 دیگر افراد کو بھی قتل کر دیا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ چاقو کے حملے کا مقصد کیا تھا اور کیا اس کا گستاخانہ خاکوں کے معاملے سے کوئی لینا دینا ہے یا نہیں۔پولیس کے مطابق واقعے کے 10منٹ بعد ملزم کو گرفتار کر لیا اور وہ اپنی گرفتاری کے بعد بھی ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتا رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ملزم کواسپتال منتقل کیا گیا ہے تاہم ملزم کو اسپتال منتقل کرنے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔نیس کے میئر کرسٹیننے اس واقعے کو واضح طور پر دہشت گردانہ حملہ اور’اسلامو فاشزم‘ قرار دیا ہے۔ میئر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ حملے کے وقت لوگ گرجا گھر کے اندر عبادت کر رہے تھے،ہلاک ہونے والوں میں چرچ کا ایک نگران بھی شامل ہے۔اس دوران ایک عینی شاہد نے شہر میں خاص حفاظتی نظام کے تحت خطرے کی گھنٹی بجا کر سب کو اطلاع دی۔انسداد دہشت گردی کے ادارے نے قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ فرانس کے وزیر داخلہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقے کی جانب سفر کرنے سے گریز کریں۔ اس واقعے کے بعد فرانسی کی وزارت داخلہ کی ایک ہنگامی میٹنگ بھی طلب کر لی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت فرانس کی قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا اور اس حملے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔قومی اسمبلی میں فرانسیسی وزیر اعظم جین کیسٹیکس کا اس حملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ کسی شک کے بغیر یہ ہماری ملک کو درپیش ایک انتہائی سنگین نیا چیلنج ہے۔علاوہ ازیں نیس میں چرچ پر حملے کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے جنوبی شہر آوینیو میں ایک مسلح شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا جس کے حوالے سے پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس بندوق تھی اور وہ اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا تاہم کسی آزاد ذرائع سے پولیس کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کہ مذکورہ شخص لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔ مزید برآں فرانسیسی پولیس نے شہر لیون میں ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جس کے پاس ایک بڑا چاقو تھا اور وہ ٹرام میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کی عمر 20 کے قریب ہے اور وہ افغان شہری ہے جبکہ اس نے افغان طرز کا لباس بھی پہنا ہوا ہے۔حکام کے مطابق مشتبہ شخص پہلے ہی فرانسیسی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نظر میں تھا۔دوسری جانب سعودی عرب کے شہرجدہ میں ایک شخص نے فرانسیسی قونصل خانے کے باہر چاقو سے حملہ کرکے قونصل خانے کے محافظ کو زخمی کردیا۔سعودی پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور سعودی شہری ہے تاہم زخمی ہونے والے گارڈ کی شہریت نہیں بتائی گئی۔اس حوالے سے فرانسیسی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ حملے کے فوری بعد سعودی سیکورٹی فورسز نے حملہ آور کو حراست میں لے لیا جبکہ زخمی گارڈ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔فرانسیسی سفارتخانے نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ فرانسیسی اور سعودی حکام نے حملے کے محرکات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔