بریسٹ کینسر سے آگاہی

230

چھاتی کے سرطان کی علامات، تشخیص، طریقہ علاج کیا ہے ؟اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ہم سب ہی اس کینسر کے بارے میں سنتے اور پڑھتے ہیں، اشتہار دیکھتے ہیں، لیکن ہم ہی میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جن کے لیے بریسٹ کینسر کا موضوع ہی ایک ٹیبو ہےوہ اس سے جڑی خبریں نظر انداز کرتے ہیں اور اس بارے میں کوئی بات سنتے ہیں اور نا ہی کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں آج بھی بریسٹ کینسر کی پہلی اسٹیج پر تشخیص چار فیصد سے بھی کم ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی پاکستان میں ہر 9میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ ہے۔یہ مرض عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیںبریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے میموگرافی سے سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کے بڑے ہونے سے پہلے ہی اس کی تشخیص کر لی جاتی ہے۔
میموگرافی چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے مخصوص ایک ایسا ایکسرے ہوتا ہے جو کہ سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کی تشخیص کر لیتا ہے اور یوں اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔اگر خوراک متوازن نہیں تو یہ بھی کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بہت بڑی وجہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن ہے اور تنہائی کا شکار خواتین کو یہ مرض لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ خواتین کو بریسٹ کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے شیر خوار بچوں کو ڈبے کا دودھ پلانے کی بجائے اپنا دودھ پلانا چاہیے۔ رات کو زیر جامہ اتار کر سونا چاہیے، سفید یا جلد کے رنگ جیسی کاٹن کی بنی ہوئی ڈھیلی ڈھالی زیر جامہ استعمال کرنی چاہیے۔ تا ہم لوگ ضرورت سے زیادہ خوف میں مبتلا نہ ہوں۔کینسر ریسرچ یوکے کے مطابق کسی علامت کا لازمی مطلب نہیں کہ وہ سرطان ہی ہو۔