جو بائیڈن کی جیت کے امکانات مزید روشن

594
واشنگٹن: ٹرمپ ووٹ ڈالنے آ رہے ہیں‘ بائیڈن حامیوں کے ساتھ مکا لہرا رہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے50 ریاستوں میں قبل از وقت ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران صدر ٹرمپ کو اپنے حریف ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کی جانب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہیخبر رساں اداروں کے مطابق اس وقت امریکا کی 9 ریاستوں میں دونوں امیدواروں کے مابین گھمسان کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے، ان میں مشی گن، وسکونسن، آئیووا، پنسلوانیا، نارتھ کیرولائنا، جارجیا، فلوریڈااور ایری زونا ریاستیں شامل ہیں۔ حالیہ اعداد شمار کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار 51 فیصد اور ٹرمپ 42 فیصد کا عدد حاصل کیے ہوئے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ جو بائیڈن اس دوڑ میں ٹرمپ سے کافی آگے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتخابات میں شکست سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ نیٹ سلور کے فائیو تھرٹی ایٹ ڈاٹ بلاگ کے مطابق جو بائیڈن کی کامیابی کے امکانات 87 فیصد ہیں جب کہ ڈسیزن ڈیسک ہیڈ کوارٹر کے مطابق جوبائیڈن کے جیتنے کے امکانات 83 فیصد ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی انتخابات میں ہار یا جیت کا فیصلہ الیکٹرول کالج کے نظام کے تحت ہوتا ہے، اس لیے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ امیدوار کامیاب ہوگیا۔ 2016ء کے انتخابات میں ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ کے مقابلے میں 30 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے، تاہم وہ الیکٹرول کالج کے تحت مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ حالیہ انتخابات میں اہم سمجھی جانے والی 9 ریاستوں کے الیکٹرول کالج ووٹوں کی تعداد 125 ہے اور صدارتی امیدوار کو وائٹ ہاؤس پہنچنے کے لیے 270 الیکٹرول کالج ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ وہی ریاستیں ہیں جہاں سے ٹرمپ نے ہیلری کو شکست دی تھی، مگر اس مرتبہ یہاں جو بائیڈن کی حمایت زیادہ نظر آ رہی ہے۔