کوئٹہ ،ادویہ ساز کمپنی کے متاثرین کو بحال نہ کیا تو احتجاج کرینگے

92

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) ادویہ ساز کمپنی کے متاثرین ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے 10نومبر کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس دوران جبری طور پر برطرف کیے گئے ملازمین کو دوبارہ بحال اور ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوں گے جس میں دھرنے ، احتجاجی ریلی ، کیمپ اور بھوک ہڑتال کے آپشنز شامل ہیں ۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرین ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سلمان شاہ آغا ، اکمل خان ، میرا خان اور گوہر خان بلوچ ودیگر نے کہا کہ ادویہ ساز مرک مارٹن ڈو کمپنی کے حکام نے گزشتہ 10سالوں سے کمپنی میں خدمات انجام دینے والے ورکرز کو بیک جنبش قلم 2019ء میں بغیر کسی وجہ کے فارغ کیا اس سے پہلے بھی ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کا سلسلہ جاری تھا 2017ء اور 2018ء میں کمپنی قوانین کے مطابق 5فیصد بونس اور مراعات سے بھی انہیں محروم رکھا گیا اور ساتھ ہی جبکہ کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے موبائل فون ساتھ رکھنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔ گزشتہ سال کمپنی کا ملازم ڈیوٹی کے لیے آتے ہوئے روڈ حادثے میں بری طرح زخمی ہوگئے تھے مگر انہیں اسپتال پہنچانے کے بعد ملازمین کے خاندان و دیگر سے متعلق اسپتال انتظامیہ کے پاس کوئی معلومات نہیں تھی جب ملازمین نے کمپنی میں موبائل فون کے استعمال و دیگر کا مطالبہ کیا تو انہیں نوکریوں سے فارغ کردیا گیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے جب احتجاج شروع کیا تو بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن رکن نے مبینہ طور پر کمپنی حکام کے ساتھ مل کر انہیں مطالبات کے حل کی یقین دہانی کرائی جو بعد میں طفل تسلی ثابت ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر 10نومبر تک ان کی بحالی کے احکامات جاری اور دیگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے جس میں احتجاجی دھرنے ، مظاہرے ، ریلیاں ، کیمپ اور بھوک ہڑتال سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔