اینٹی نارکوٹکس فورس تاجروں کو سہولتیں فراہم کررہی ہے،محمد ایوب

147

کراچی (اسٹاف رپورٹر)اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور انچارج پورٹ کنٹرول یونٹ محمد ایوب نے کہا ہے کہ اے این ایف روکے گئے کنٹینرز کی تعداد کو کم سے کم کرکے برآمدکنندگان اور درآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے کارکردگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ2020 میں روکے گئے کنٹینرز کی تعداد کم کرکے محض 1.14 فیصد کردی گئی ہے جبکہ اے این ایف کے ذریعے تمام بندرگاہوں پر 11 کنٹینرز ضبط کیے گئے تھے جس میں بڑی مقدار میں افیم، چرس، آئس، زینیکس گولیاں اور دیگر غیر قانونی منشیات پکڑی گئی تھیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں بزنس مین گروپ کے جنرل سکریٹری اے کیو خلیل، سینئر نائب صدر کے سی سی آئی ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان، سابق صدر کے سی سی آئی جنید اسماعیل ماکڈا، سابق ایس وی پی ارشد اسلام، صدر کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن (کے سی اے اے) واثق حسین خان اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔ڈپٹی ڈائریکٹر انچارج پورٹ کنٹرول یونٹ محمد ایوب نے کہا کہ ان کی نگرانی میں گذشتہ 3 سالوں میں غیر ضروری طریقوں اور بے جا کاغذی کارروائیوں کو کم سے کم کردیا گیا ہے تاکہ تاجروں کو سہولتیں فراہم کی جاسکیں اور تمام ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ مستقل باہمی روابط برقرار رکھے جاتے ہیں تاکہ تاجر برادری کو درپیش کسی بھی مسئلے کا موقع پر ہی تیزی سے حل کیا جاسکے۔پاکستان سنگل ونڈو پروجیکٹ کی تکمیل پر ہمیں امید ہے کہ وی بوک تک رسائی حاصل ہوجائے گی جو ایگزامینشن کے طریقہ کار میں تیزی لانے اور تاجروصنعتکار برادری کو سہولت فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔قبل ازیںکے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ نے ڈپٹی ڈائریکٹر اے این ایف کراچی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اے این ایف پورے پاکستان میں منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام میں اہم کردار ادا کررہی ہے اسی وجہ سے وہ اپنی بنیادی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے پاکستان سے درآمد اور برآمد ہونے والے سامان کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کرنے پر مجبور ہے۔اس سے بعض اوقات تاجروں کو ہراساں کرنے اور رکاوٹیں پیدا کرنے کا تاثر پیدا ہوتا ہے لیکن ایک ادارے کے طور پر اے این ایف کو پاکستان میں منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے بین الاقوامی وعدوں پر عمل پیرا ہونا یقینی بنانا ہے۔اے این ایف کا کردار اس وجہ سے بھی بہت اہم ہے کہ اس نے پاکستان کی تجارت کو بدنام ہونے سے بچانا ہے کیونکہ منشیات کی اسمگلنگ کو مؤثر طریقے سے روکنے میں کسی بھی غفلت سے ہماری برآمدات اور درآمدات متاثر ہوتی ہیں۔